السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین کہ شعیہ لوگ اہل سنت پر اعتراض کرتے ہیں۔کہ تم نبی کی وفات اور بزرگوں کےعرس کو سال بسال باعث سرور خرنسمجھتے ہو اور ہم پرعیدغدیر اور عید باباشجاع الدین اور محرم میں امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ماتن کی وجہ سے ہم پر اعتراض کرتے ہو ھالانکہ تمہارے اورہمارے عمل میں کوئی فرق نہیں اور ہم پر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تعزیہ کی وجہ سے اعتراض کرتے ہو۔حالانکہ تمہارے اور ہمارے عمل میں کوئی فرق نہیں۔اور تم ہم پر ماتم کی وجہ سے اعتراض کرتے ہو۔اوراس کووہمی چیز بتاتے ہو۔اور نعل کی تصویر کو موجب برکت سمجھتے ہو تمہارااورہمارا کیا فرق ہے اس کو ھل فرمایئں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شعیہ کا اعتراض ہم پر بے جا ہے۔شاہ عبد العزیز نے تحفہ اثنا عشریہ کے گیارہویں تحفہ میں خواص مذہب شعیہ کی پندرہویں شق کے تحت لکھا ہے۔کہ تصاویر کوایک بعینہ چیز سمجھنا اور یہ وہم بہت سے بے وقوفوں پر مسلط ہے۔کے وہ دریا یا فوارہ کے پانی اور چراغ کے شعلہ کی تصویر کو واقعی پانی یا آگ سمجھنے لگتے ہیں۔شعیہ ایسی ہی عادات میں مبتلا ہیں۔وہ عاشورہ کے روز کوسال بسال امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کادن سمھ کر ماتم و نوحہ شیون کرتے ہیں۔جیسے کہ جاہل عورتیںاپنے عزیزوں کی موت پرسال بسال نوحہ کرتی ہیں۔اور ان کو اتنا بھی معلوم نہیں ہوتا کہ جووقت نکل چکا ہے وہ کبھی واپس نہیں آتا۔اورامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوشہید ہوئے آج بارہ سوسال گزرے ہیں۔پھرآج کا دن اس دن سے کیا نسبت رکھتا ہے۔اگراعتراض کیا جائے کہ عید کا دن سال بسال کیوں منایا جاتا ہے۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہرسال اللہ تعالیٰ کی نعمت کے شکر کے طور پر سال بسال عید منائی جاتی ہے۔کیونکہ ہرسال حج و قربانی اور رمضان شریف کے روزے رکھے جاتے ہیں۔یعنی یہاں سبب خوشی ہر سال نیا ہو جاتا ہے۔اور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے روز ہرسال نیا سبب پیدا نہیں ہوتا اورجو لوگ ہر سال مہر جان اور نو روز کی عیدیں مناتی ہیں۔ان میں بھی نیاسبب ہوتا تھا۔کہ ہر سال نئے غلے پیدا ہوتے ہیں۔اورانکی عید بابا شجاع الدین اور عید غدیر بھی اسی وہم فاسد پر مبنی ہے۔اس تقریر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وحی کے نزول کے دن اور معراج کی رات کو شریعت نے کیوں عید قرار نہیں دیا۔اور نہی آپ ﷺ کی وفات پیدائش کے دنوں کو غم اور خوشی کا دن سمجھا گیا ہے۔اورعیدین کے دنوں کو کیوں عید قرار دیا گیا ہے۔اورعاشورا کے دن کاروزہ کیوں منسوخ ہوگیا۔
اور سولہویںشک یہ ہے کہ وہ ایک تصویر کو اصل حقیقت سمجھتے ہوئے۔ چھوٹے بچے بھی اس وہم میں مبتلا ہوتے ہیں۔کہ مٹی کے گھوڑے بنا کر ان کو اصل سمجھ کرخوش ہوتے ہیں اور کپڑوں کی گڑیاں بنا کر ان کی شادی کرتے ہیں۔اور خوشی مناتے ہیں اورشعیہ وہیات میں حد سے زیادہ مبتلا ہیں۔وہ امامین اور حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کی قبروں کی تصویریں بناتے ہیں۔اوران کو اصلی قبریں بنا کر ان کی تعظیم کرتے ہیں۔سجدے میں گرتے ہیں ان سے مکھیاں اڑاتے ہیں۔اورمشرکوں کیطرح شرک کو داد دیتے ہیں۔ان بابالغ پیروں اورچھوٹے بچوں میںکیا فرق ہے۔؟
شاہ صاحب کی تقریر سے معلوم ہوگیا کہ آپﷺ کی پیدائش یا وفات کے دن کو کیوں غمی اور خوشی کا دن مقرر نہیں کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ متقدمین سلف صالحین ان مجالس کو کیوں منعقد نہیں کیا کرتے تھے۔حالانکہ وہ آپ پرجان قربان کیا کرتے تھے۔اور نعل کی تعظیم بھی سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے کہ شعیہ ہم پر اعتراض کریں۔ کیونکہ اہل سنت کے معتقد اور ائمہ نے ایسا نہ کیا اور جب ہم تصویر کو وہمیات سے سمجھتے ہیں۔تو اس صورت میں شعیہ کا اعتراض ہم پر کیسے اعتراض ہوسکتا ہے۔باقی جو لوگ بزرگوں کے عرس کرتے ہیں۔نہ ہمارے عقیدے کے آدمی ہیں نہ ہمان کو اپنے آدمی جانتے ہیں۔شعیہ ان پر جا کر اعتراض کریں۔ہم پراعتراض کرنے کا ان کا کوئی حق نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب