السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ مولود خوانی و مدح سرور کاینات ﷺ ایسی ہیت سے کہ جس مجلس میں امر و ان خوش الہان خوانندہ ہوں وزیب و زنیت وشیرینی وردشنی بائے کثیرہ اور رسول مقبول ﷺ اشعار میں مخاطب و ھاضر ہوں جائز ہے یا نہیں۔ اور قیام زکر ولادت ﷺ کے جائز ہے یا نہیں؟اور حاضر ہونا مفتیان کا ایسی مجلس میں جائز ہے یا نہیں؟اور نیز بروز عیدین و پنجشنبہ وغیرہ کے آب وطعام سامنے رکھ کر اس پر ہاتھ اٹھا کرفاتحہ وغیرہ پڑھنا اور اس کا ثواب اموات کو پہنچانا اور نیز بروز سوم میت کے لوگوں کو جمع کر کے قرآن خوانی و کلمہ طیبہ بھنے ہوئے چنوں پر مع پنج آیت کے و شرینی تقسیم کرنا بحدیث نبی ﷺ جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انعقاد مھفل میلاد اور مقام وقت زکر پیدائش آپﷺ کے قرون ثلاثہ سے ثابت نہیں ہوا۔پس یہ بدعت ہے۔اور علیٰ ہذالقیاس بروز عیدین وپنجشنبہ وغیرہ میں فاتحہ مرسومہ ہاتھ اٹھا کر پایا نہیں گیا۔البتہ نیابت عن المیت بغیر تخصیص ان امور مرقومہ سوال کے للہ مساکین و فقراء کو دے کر ثواب پہنچانا اور دعا استغفار کرنے میں امید منفعت ہے۔اورایسا ہی حال سوم دہم چہلم وغیرہ اور پنج آیت اور چنوں اور شیرینی کا عدم ثبوت حدیث کتب دینیہ سے ہے۔خلاصہ یہ کہ یہ سب بدعات مخرعات ناپسند شرعیہ ہیں۔(سید محمد نزیر حسین۔حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔الجواب صحیح محمد احسن صدیقی فتاویٰ نزیریہ جلد 1 ص 229)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب