سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) جغرافیہ دان جو بیان کرتے ہیں کہ زمین سورج کے گرد گھومتی..الخ

  • 3625
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1800

سوال

(49) جغرافیہ دان جو بیان کرتے ہیں کہ زمین سورج کے گرد گھومتی..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جغرافیہ دان جو بیان کرتے ہیں کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے  آیا ااس کی بابت قرآ ن شریف میں زکر  ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ترجمہ۔دیکھنے والے تو پہاڑوں کو جامد دیکھ رہے ہیں۔(ایک دن آنے والا ہے کہ یہ پہاڑ با دلوں کی مثال اڑیں گے۔)

 کی  ایک تفسیر یہ بھی مضارع ھال اور مستقبل دونوں ذبانوں کو شامل ہے۔

تشریح۔

اگرزمین سورج کے گرد گھومتی تو پھر سورج سورج ہمارے سر پر دکھائی نہ دیتا

تعاقب

اہل حدیث 10 شعبان 64ھ جواب میں بیان کیا گیا ہے کہ زمین حول الشمس گھومتی ہے اس کی دلیل آیت قرآنیہ ۔۔۔قرآن

بیان کی گئی ہے زمین گھومتی ہے یا آسمان یہ مبحث حکماء کا ہے۔ فیثا ٖغورث اور بطلیموس دو یونانی حکماء کے درمیان اختلاف ہے کہ زمین گھومتی ہے۔ یا آسمان ایک زمین گھمومنے کے قائل ہیں دوسرا آسمان جس قول کی  تایئد پر ہدایت الحکمت والا نے لکھا ہے۔ان الفلك يتحرك علي الاستدارة دائماقانون قدرت الٰہی دونوں قول کے خلاف نعرہ احتجاج بلند کرتا ہوا ببانگ دہل پکارتا ہے۔

 جس سے معلوم ہوا کہ چاند سورج اپنے اپنے محور میں متحرک ہیں۔بندہ کے خیال میں زمین یا آسمان کے متحرک ہو نے ہونے کا ثبوت قرآن کریم سے نہیں ملتا آیت تری الجبال میں احوال قیامت کا بیان ہے۔جبال کی صورت اول بیان کی گئی ہے۔

 جب جبال کی حالت عہن منفوش کی طرح ہوجائے گی۔تو ۔۔۔قرآن۔۔۔کا ہونا اظہر من الشمس ہے۔ علاوہ بریں مرور و دور ایک چیز نہیں دونوں علیحدہ چیزیں ہیں جبال کی جمادت ثقالت وضخامت کے باجود ہوں قیامت  کی وجہ سے سحاب  کی صورت پر فضائے آسمان پر نظر آنے کا بیان ہے فطرت الہٰی یا قانون قدرت کا کرشمہ کا بیان مقصود بالذات نہیں ۔واللہ اعلم(الراقم میر عبد اللہ بنگالی گوروی۔)

اہل حدیث

 اس امر میں بحث کا مدرایہ ہ کہ ۔۔۔۔قرآن۔۔۔۔کا صیغہ جو فعل مضارع ہے۔ بمعنی مستقبل ہے یا بمعنی حال حضرات مترجمین دونوں طرف گئے ہیں امام غزالی جیسے باریک بین بزرگوں نے اس امر کی تصریح کی ہوئی ہے۔کہ علوم جدیدہ میں جن  امور کا انکشاف ہوا۔اور قرآن شریف سے اس کا تایئدی اشارہ ملتا ہو تو انکار نہیں کرنا چاہیے میرا بھی یہی مسلک ہے۔(فتاویٰ ثنائیہ جلد 1 ص112)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 162

محدث فتویٰ

تبصرے