السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ جائو لوگوں میں اعلان کر دو جس شخص نے لا الہ الااللہ کہا جنت میں داخل ہوگیا تو بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے کے آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو منع کردیا اب مسائل کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنی ر ائے سے حکم دیا تھا۔یا وحی الہیٰ کے ذریعہ سے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریمﷺ کوئی حکم شرعی اپنی رائے سے نہین دیتا یہ حکم وحی الٰہی سے تھا۔قرآن پاک میں ارشاد ہے۔
قرآن
ترجمہ۔وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے دینی امور میں وہ جو بھی کہتے ہیں۔سب اللہ کی طرف سے وحی کی جا تی ہے۔(فتاویٰ ثنائیہ جلد 1 ص111)
یہ اعلان خوش خبری کے لئے اور طبعی طور پر تھا۔آپﷺ کی بہت سی گفتگو خوش خبری اور طبعی طور پر تھی۔جیسے کہ کھجوروں کو پیوند کرنے کا حکم وحی الہٰی نہین تھا۔اس طرح چونکہ اس اعلان کا نتیجہ اچھا نہیں تھا۔ اسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے پر روک دیا۔(محمد علی سعیدی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب