362
تاریخ اشاعت : 2024-05-26
مشاہدات : 724
سوال
تقلید کا مطلب
سوال: السلام علیکم میرا سوال ہے کہ کسی مفتی سے مسئلہ پوچھنا، بغیر دلیل کا مطالبہ کیے۔ کیا یہ تقلید کہلاتی ہے؟ امام شوکانی اور دوسرے علماء نے کہا ہے کہ عامی کا مفتی سے مسئلہ پوچھنا اور قاضی کا لوگوں کی شہادت قبول کرنا تقلید میں شامل نہیں ہیں۔ {Muthalam uth Thub
جواب: اگر عامی مفتی سے دلیل کا مطالبہ نہ کرے تو کیا وہ تقلید کہلائے گی؟ جبکہ اسے شک ہو کے مفتی کے پاس دلیل ہو گی! جی ہاں!اگر وہ اس سے دلیل کا مطالبہ نہ کرے اور بغیر دلیل جانے عالم کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھے اور اس کا مفتی یا عالم دین کے بارے یہ حسن ظن بھی نہ ہو کہ وہ کتاب وسنت سے مسئلہ بتلا رہا ہے تویہ تقلید ہے اور یہ شرعا جائز نہیں ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے؛
عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي عُنُقِي صَلِيبٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ يَا عَدِيُّ اطْرَحْ عَنْكَ هَذَا الْوَثَنَ وَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فِي سُورَةِ بَرَاءَةٌ{ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ }قَالَ أَمَا إِنَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا يَعْبُدُونَهُمْ وَلَكِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا أَحَلُّوا لَهُمْ شَيْئًا اسْتَحَلُّوهُ وَإِذَا حَرَّمُوا عَلَيْهِمْ شَيْئًا حَرَّمُوهُ۔(سنن الترمذی، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ التوبۃ)
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’حسن‘ قرار دیا ہے۔ اوراگر مستفتی یا عامی پر یہ واضح ہو جائے کہ مفتی یا امام کا قول خلاف قرآن یا سنت ہے تو پھر اس کی تقلید حرام اور شرک ہے اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قَدْ ذَمَّ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ مَنْ عَدَلَ عَنْ اتِّبَاعِ الرُّسُلِ إلَى مَا نَشَأَ عَلَيْهِ مِنْ دِينِ آبَائِهِ وَهَذَا هُوَ التَّقْلِيدُ الَّذِي حَرَّمَهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَهُوَ : أَنْ يَتَّبِعَ غَيْرَ الرَّسُولِ فِيمَا خَالَفَ فِيهِ الرَّسُولَ وَهَذَا حَرَامٌ بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ ؛ فَإِنَّهُ لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ وَالرَّسُولُ طَاعَتُهُ فَرْضٌ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ مِنْ الْخَاصَّةِ وَالْعَامَّةِ فِي كُلِّ وَقْتٍ وَكُلِّ مَكَانٍ ؛ فِي سِرِّهِ وَعَلَانِيَتِهِ وَفِي جَمِيعِ أَحْوَالِهِ . وَهَذَا مِنْ الْإِيمَانِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : { فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا } وَقَالَ : { إنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إذَا دُعُوا إلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا } وَقَالَ : { وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ } وَقَالَ : { فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌأَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ } وَقَالَ : { قُلْ إنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ } . وَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ طَاعَةَ الرَّسُولِ عَلَى جَمِيعِ النَّاسِ فِي قَرِيبٍ مِنْ أَرْبَعِينَ مَوْضِعًا مِنْ الْقُرْآنِ وَطَاعَتُهُ طَاعَةُ اللَّهِ : وَهِيَ : عِبَادَةُ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَذَلِكَ هُوَ دِينُ اللَّهِ وَهُوَ الْإِسْلَامُ وَكُلُّ مَنْ أَمَرَ اللَّهُ بِطَاعَتِهِ مِنْ عَالِمٍ وَأَمِيرٍ وَوَالِدٍ وَزَوْجٍ ؛ فَلِأَنَّ طَاعَتَهُ طَاعَةٌ لِلَّهِ . وَإِلَّا فَإِذَا أَمَرَ بِخِلَافِ طَاعَةِ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا طَاعَةَ لَهُ وَقَدْ يَأْمُرُ الْوَالِدُ وَالزَّوْجُ بِمُبَاحٍ فَيُطَاعَ وَكَذَلِكَ الْأَمِيرُ إذَا أَمَرَ عَالِمًا يَعْلَمُ أَنَّهُ مَعْصِيَةٌ لِلَّهِ وَالْعَالِمُ إذَا أَفْتَى الْمُسْتَفْتِيَ بِمَا لَمْ يَعْلَمْ الْمُسْتَفْتِي أَنَّهُ مُخَالِفٌ لِأَمْرِ اللَّهِ فَلَا يَكُونُ الْمُطِيعُ لِهَؤُلَاءِ عَاصِيًا وَأَمَّا إذَا عَلِمَ أَنَّهُ مُخَالِفٌ لِأَمْرِ اللَّهِ فَطَاعَتُهُ فِي ذَلِكَ مَعْصِيَةٌ لِلَّهِ ؛ وَلِهَذَا نَقَلَ غَيْرُ وَاحِدٍ الْإِجْمَاعَ عَلَى أَنَّهُ لَا يَجُوزُ لِلْعَالِمِ أَنْ يُقَلِّدَ غَيْرَهُ إذَا كَانَ قَدْ اجْتَهَدَ وَاسْتَدَلَّ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْحَقُّ الَّذِي جَاءَ بِهِ الرَّسُولُ ؛ فَهُنَا لَا يَجُوزُ لَهُ تَقْلِيدُ مَنْ قَالَ خِلَافَ ذَلِكَ بِلَا نِزَاعٍ۔(مجموع الفتاوی، جلد ١٩، ص٢٦٠ تا٢٦١)
ایک اور جگہ شیخ الاسلام فرماتے ہیں:
وَلَكِنْ مَنْ عَلِمَ أَنَّ هَذَا خَطَأٌ فِيمَا جَاءَ بِهِ الرَّسُولُ ثُمَّ اتَّبَعَهُ عَلَى خَطَئِهِ وَعَدَلَ عَنْ قَوْلِ الرَّسُولِ فَهَذَا لَهُ نَصِيبٌ مِنْ هَذَا الشِّرْكِ الَّذِي ذَمَّهُ اللَّهُ لَا سِيَّمَا إنْ اتَّبَعَ فِي ذَلِكَ هَوَاهُ وَنَصَرَهُ بِاللِّسَانِ وَالْيَدِ مَعَ عِلْمِهِ بِأَنَّهُ مُخَالِفٌ لِلرَّسُولِ ؛ فَهَذَا شِرْكٌ يَسْتَحِقُّ صَاحِبُهُ الْعُقُوبَةَ عَلَيْهِ . وَلِهَذَا اتَّفَقَ الْعُلَمَاءُ عَلَى أَنَّهُ إذَا عَرَفَ الْحَقَّ لَا يَجُوزُ لَهُ تَقْلِيدُ أَحَدٍ فِي خِلَافِهِ ۔(مجموع الفتاوی، جلد٧، ص٧١)
اگر دلیل طلب کرے تو اتباع ہے اور یہ جائز ہے کیونکہ یہ کتاب وسنت کی پیروی ہے اور کتاب وسنت کی پیروی مطلوب ومقصود ہے۔