سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) سوال بابت تقلید

  • 3615
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1262

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال بابت تقلید

اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ عرصہ چند یوم کا ایک مولوی صاحب ہمارے قصبے  میں تشریف لائے وہ فرماتے تھے کہ تقلید واجب بالفرض ہے اس واسطے کہ اولي الامر منكمقرآنی آیت سے اللہ و ر سول ﷺ کے ساتھ تیسرے کے حکم ماننے کے واسطے بھی حکم دیاگیا ہے اور یہ ارشاد باری تعالیٰ  کا حکم عام ہے۔اورآئمہ اربعہ کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے۔پس اللہ کاحکم یعنی قرآن اور رسول ﷺ کا امر یعنی حدیث کے ماننے کے ساتھ ہی امام حاکم کا بھی حکم مانتا ہے۔جیسا کہ حدیث میں آیا  ہے کہ جو امام کی بعیت نہ کرے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔پس اس سے ثابت ہوا کہ امام کی  بعیت کرنی بھی واجب ٹھری جب امام کی بعیت کی جائے گی تو اس کی تقلید بھی کرنی پڑے گی یعنی امور دین میں ان کے حدیث قرآن سے استنباط کئے ہوئے احکام ماننے پڑھیں گے جب ان کا حکم مانا گیا تو گویا ان کی تقلید کی گئی جب امام کاحکم مانا گیا تو  پھر بھی مقلد ٹھرا۔جب مقلد ہونا ثابت ہوا۔تو جس کو چاہے وہ اپنا امام تسلیم کرے۔اور اس کے استنباط کیے ہوئے مسائل پرعمل کرے۔ہم احناف کے جد امجد باپ دادا نے امامابو حنیفہ کو اپنا امام تسلیم کیا اور ان کی بعیت کی اور ان کے مقلد بنے زمانہ گزرتا گیا جب ہم ان کے مکان میں پیدا ہوے توفطرتا انہوں کا ہی مذہب اختیار کرنا پڑا اور آباد اجداد کی بعیت کو ہم نے اپنی بعیت سمجھ کرآباء کے امام کی تقلید کرنے لگے۔جیسے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  کیااولاد آپﷺ کے بعد جو پیدا ہوئی انہوں نے حضورﷺ سے بعیت  نہ کی لیکن اپنےدادا کی بعیت شدہ پر ہی اکتفا ء کی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الجواب بعون  الوہاب صورت  مسئولہ میں واضح ہو کہ

1۔تقلید شخصی قطعا ناجا ئز ہے۔قرآن مجید کی  آیت اولي الامر منكم سے تقلید کا استنباط قطعاً غلط ہے کیونکہ آیت ہذا میں منكم کا لفظ ظاہر ہے۔جو تم میں سے امیر ہو اس کی اطاعت کرو۔ نہ یہ کہ تقلید کرو آیت ۔قرآن

نے تقلید کی جڑ کاٹ دی۔تقلید کے معنی ہیں۔ بغیر کسی کے دلیل کے کسی کی بات مان لینا اور اطاعت کے معنی دلیل کے ساتھ ساتھ کسی کا کہنا ماننا ہے۔امام وقت کی بعیت کرلینے سے لازم نہیں آتا کہ تقلید کرے۔بلکہ امام وقت اگر قرآن وحدیث کے خلاف کوئی حکم دے۔تو وہ اس  کا حکم چھوڑ دیا جائے۔کیونکہ حدیث شریف میں ہے۔

لا طاعة لمخلوق في معصية الخالقجب  کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  نے اللہ اور رسول کے فرمان کے مقابلے میں کسی کی تقلید نہیں کی۔تو کیس دوسرے کو تقلید کب رواجائز ہوسکتی ہے۔یہ بات بھی غلط ہے کہ صحابہ کرام  رضوان اللہ عنہم اجمعین  کی اولاد نے رسول اللہ ﷺ کی بیعت نہ کی تھی۔ تو انہوں نے بعد کے لوگوں  کی تقلید کی اس کا جواب یہ ہے کہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کے بعدلوگوں  اور خود صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  نےخدا اور رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق امام وقت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور  امام وقت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  و امام عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  و امام علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی اتباع و اطاعت  کی۔(فتاویٰ ستاریہ جلدل 4 صفحہ 103)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 145-146

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ