سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) اللہ اور رسول کی بات چھوڑ کر غیر اللہ کی بات ماننا

  • 3614
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1710

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ اور رسول کی بات چھوڑ کر غیر اللہ کی اورٖغیر رسول کی بات ماننا شرک یا کفر ہے کہ نہیں ٖغیر نبی کی تقلید کرنے والے کو کیا آپﷺ کی شفاعت ہونے کی کسی دلیل سے ثبوت ہے جب بدعتی کوحوض کوثر سے آپﷺ ہانک دیں گے۔تو پھر ان کی شفاعت کیسی مقلد  دین کے اندر بدعتی ہے۔یامشرک رسول اللہ ﷺ کا کلمہ پڑھتے ہوئے غیر نبی کی تقلید کرنے والا کیا مسلمان ہوسکتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن شریف میں مومن کی علامت یہ بتائی گئی ہے۔

(پ22 ع1)ترجمہ۔کسی ایمان دار مرد یا عورت کو جائز نہیں کہ اللہ اور اس کے  رسولﷺ کے حکم کے بعد ان کو کوئی اختیار ہو اس آیت نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ اللہ یا رسول  کی بات چھوڑ کر غیر خدا کی بات ماننی ایمان کے خلاف ہے اسی میں سب کچھ آگیا۔

تشریح

حضرت مولانا اسماعیل شہید اپنی کتاب تنویر العینین میں فرماتے ہیں۔'' کاش میری سمجھ  میں ی بات آجاتی کہ نبی کریم ﷺ کی صاف صریح روایات کے مقابلہ میں کسی شخص معین کی تقلید کیسے جائز ہوسکتی ہے جب کہ وہ روایات صراھت کے ساتھ مقلد امام کے قول کے خلاف آرہی ہیں ایسی حالت میں امام کے قول کو چھوڑ نا اور احادیث صحیحہ کو رد کردینا اس میں ضرور شرک کی بو آتی ہے۔جیسا کہ عدی بن حاتم نے کہا تھا یا رسول اللہ ﷺ درویشیوں اور علماء کو رب بنانے کا مطلب کیا ہے ہم نے تو کبھی ان کورب نہیں بتایا)تو آپﷺ نے فرمایاتھا کہ رب بنانا یہی ہے۔کہ جس حلال کو ان لوگوں نے حرام کر دیا اس کو تم نے حرام ہی جان دیا۔اور جس حرام کو حلال کر دیا اس کو تم بی حلال جاننے لگے درویشوں اور علماء کا بھی یہی رب ٹھرانا ہے۔

دیگر۔عمل تقلیدی کسی ایک حجت شرعیہ میں سے نہیں ہے یعنی عمل بقبول اس کے کرنا کہ جس کا قول بلا دلیل شرعی کے حجت نہ ہو اس کو عمل تقلیدی کہتے ہیں۔اورتقلید کی  تعریف یہ ہے ۔

اتقليد العمل بقول الغير من غير حجة متعلق بالعمل والماد با لحجة جتة من الحج الاربع كذافي كتب الاصول الحنفية وغيرها كما لا يخفي علي الماهر بالاصول

پس  تقلید کی تعریف سے سب اصطلاح مقلدین کے واضح ہوا کہ عمل تقلیدی دلائل اربعہ کتاب اللہ و سنت رسول اللہﷺ اجماع صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  و مجتہدین اور قیاس صحیح مجتہد مسلم الاجتہاد سے خارج ہے اور یہ عمل تکلیفی شرعی اصلا نہیں۔او ر جو عمل بلا اولہ اربعہ کے پایا جاوے وہ عمل تکلیفی شرعی نہیں وہ شرعا مردود ہے اور باطل ہے۔پس عمل تقلیدی بھی مردود اور باطل ہواالحمد للہ کہ بے اصل  شرعی ہونا تقلید کا بموجب اصطلاح مقلدین کے ثابت ہو اور یہ مقلدین پر سخت حجت ہے۔(العاجز محمد سید نزیر حسین ۔فتاویٰ نزیریہ ج1 ص100)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 143

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ