سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) زید مرحوم آٹھ کمرے مکانات چھوڑ کر فوت ہو گیا...الخ

  • 3591
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1157

سوال

(13) زید مرحوم آٹھ کمرے مکانات چھوڑ کر فوت ہو گیا...الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا  فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان وشرع متین مندرجہ زیل مسئلہ میں زید مرحوم  آٹھ کمرے مکانات اور 13۔14 سو روپے کا قرض دار رہ کر وارثوں میں تین لڑکے او ر دو لڑکیاں چھوڑ کرانتقال کر گیا۔ اپنے حین حیات میں بہت عرصہ قبل زید مرحوم جب اپنا قدیمی رہائشی مکان مبلغ نو ہزار روپے میں فروخت کیے تھے۔اسوقت انھوں نے دین اسلام کی تعلیم و تبلغی جزبہ کے نیت کر لئے تھے کہ ان روپوں میں سے تقریبا انیس سو  روپے کا کوئی جائداد خرید کر وقف کر دوںگا۔ تاکہ ااسکی آمدنی سے دین اسلام کا تعلیمی و تبلغی کام انجام دیاجاتا رہا ہے۔قدیمی رہائشی مکان فروخت کرنے کے بعد انہوں نے ایک جائداد چودہ کمروں کا مبلغ سوا چار ہزار روپے میں خریدا اور وہ مذکورہ انیسف سو روپے ملک کر 4500 روپے دے دیا کیونکہ زید مرحوم کے پاس روپیہ کم تھا۔یہ جائداد خریدنے کے بعد ہی مرحوم نے ایک وصیت نامہ سپرد قلم فرمایا۔جس میں ان چودہ کمروں میں تین کمرے وقف کرنے کی وصیت لکھی تھی۔لیکن اس جائداد کو قبضہ و دخل حاصل کرنے میں چار کمرے سے زید مرحوم کودست بردار ہونا  پڑا او رہزاروں روپے زید مرحوم کے خرچ ہوگئے۔تب جا کر زید کو دس کمرے ملے۔اس کے بعد اپنی ناداری اوربیماری کی وجہ سے علاج و دیگر اخراجات کے لئے انھوں نے دو کمرے فروخت کر دیئے۔اب صرف آٹھ کمرے رہ گئے۔زید مرحوم کے انتقال کے بعد ان کا چھوٹا لڑکا جائداد  مذکور آٹھ کمرے پر ناجائز قبضہ کر کے تین کمرے فروخت کردیے۔اورتقریبا نصف روپے سے زیادہ ضائع کر دیا۔ جو رقم اس کے پاس ہے اس رقم سے نہ والد مرحؤ م کا قرض ادا کرنا چاہتا ہے اور نہ بھائی بہنوں کو دینا چاہتا ہے۔ لہذا سوال یہ ہے کہ باقی پانچ کمروں میں صرف ایک کمرہ فروخت کردیاجائے۔تو  زید مرحوم کا قرض ادا ہوجائےگا۔ان شاء اللہ باقی چار کمروں میں کتنا وقف کرنا جائز ہے۔اور وارثوں میں جو دو لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔جن کو کچھ بھی نہ ملا ہے۔کتنا کتنا حصہ دیاجائے۔بدلائل قرآن وحدیث جلد جواب باصواب سے آگاہ فرمایاجائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ان تمام قصوں کے بعد زیدنے اپنے مرنے پر جس قد ر  ترکہ چھوڑا ہے سب سے پہلے اس ترکہ سے قرض ادا کیا جائے گا قرض ادا کرنے کے بعد جو باقی بچے اس کے ثلث میں میں وصیت جاری کیجائیگی۔اس کے بعد مالستی دو بٹہ تین ترکہ مندرجہ زیل طریقہ پرورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔اور جس نے اپنے حصہ شرعی سے زائد ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔یا فروخت کردیا ہے۔وہ  اس کا خود ذمہ دار ہے۔یعنی ترکہ کے آٹھ سہام میں سے دو  دو سہام ہر سہ لڑکے کو اور ایک ایک سہام ہر دو لڑکی کو ملے گا۔(محمد عبد الغنی مدرسہ امینیہ دہلی)

الجواب صحیح۔عبد السلام بستوی مدیر الاسلام اردو بازار دہلی۔مہر دارالافتائ مدرسہ ریاض العلوم دہلی جلد نمبر 6 ش 17)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 99-100

محدث فتویٰ

تبصرے