سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(07) کیافرماتے ہیں علماءدین کہ زید کہتا ہے کہ سبح اسم ربک الاعلیٰ و قیامہ..الخ

  • 3585
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1017

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین کہ زید کہتا ہے کہ سبح اسم ربک الاعلیٰ و قیامہ کی بعض آیتوں کاجواب جو احادیث سے ثابت ہے مقتدی کے لئے بھی جائز ہے جس طرح امام کے لئے اورحوالہ فتاویٰ نزیریہ سے دیتا ہے اس کے برخلاف عمر کہتا ہے۔کہ مقتدی کو بلکل جائز نہیں اب آپ فرمایئے کہ ان دونوں میں کس کا قول سنت ک مطابق ہے۔؟اور براہ کرم بالدلیل ارشاد ہوا۔فقط والسلام


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں سنت کی تصریح زید کے پاس ہے۔نہ عمرو  کے پاس دلائل قیاسیہ میں زید خارج نماز کی حدیث پر نماز کو اورامام پر مقتدی کو قیاس کر کے جواز کا قائل ہے یہی فتاویٰ نزیریہ میں ہے۔اور عمرو سنت کی عدم تصریح کے باعث عدم جواز کا قائل ہے۔چونکہ عمرو کی دلیل عدمی ہے۔اورزید کی وجودی اور مقاما ت مذکورہ کے محل کا مقتضی بھی وجود دی کاموید  ہے۔لہذا اگرچہ قیاس ہے۔لیکن عدم س بہتر ہے۔مگر مقعدیوں کا غل و شور بالکل باطل ہے۔اس کاقیاس امام نہ ہوگا۔جیس تکبیر تحریمہ قرآۃ تکبیرات سلام امام ہرا کہتا ہے اور مقتدی سرافافہم و تدبر۔

(راقم ابو سعید یہ  محمد شرف الدین ناظم مدرسہ سعیدیہ عربیہ دہلی

الجواب صحیح۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔انما جعل الامام يهتم بهامام ہر قسم کی اقتدا کے لئے بنایا جاتا ہے۔ان مخصوص باتوں کے علاوہ جن کوشریعت نے منع کر دیا ہے۔مقتدی امام  کے ہرقول و فعل کی اقتدا کرے۔اسی عموم کے ماتحت وہ امام کے تحت امام کے ساتھ سورتوں کا جواب بھی دے۔واللہ اعلم بالصواب سید تقریظ احمد اڈیٹر اخبارمحمدی دہلی ۔

جواب۔صحیح اور درست ہے۔عبید اللہ مبارک پوری مدرس رحمانیہ دہلی۔

استفتا

کیا مندرجہ زیل صفات کا امام امامت کے لائق ہے۔1۔زنا۔2 جواری۔3۔اپنی عورتوں کو سینما لے جاتا ہو۔ اور خود جاتا ہو۔اپنی عورت کا حمل ہر تیسرے مہینے میں ادویات سے گراتا ہو۔کیا ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہوسکتی ہے۔؟

الجواب۔ایسے شخص کوہرگز امام نہ بنائیے۔کیونکہ امام اچھے آدمی کو بنانا چایئے۔رسول اللہﷺ کا فرمان ہے۔ائمتكم خياركمسید  تقریظ احمدایڈیٹر اخبار محمدی دہلی۔جلد  19 ش 5۔)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ