غریب اہل حدیث جماعت کے لوگ اس علاقہ میں صدقۃ الفطر ایک جگہ جمع کرتے ہیں، یعنی یہ لوگ دھان چاول پیسہ وغیرہ ایک جگہ جمع کر کے تقسیم کرتے ہیں، ایک سال یہ لوگ صدقۃ الفطر سے اپنے گاؤں کے محلہ کی جامع مسجد بنانا چاہتے ہیں، اور سی وجہ سے وہ مال بند کر رکھا ہے، آیا اس مال سے محلہ کی جامع مسجد بنانا جائز ہے یا کہ نہیں؟ یا مال مذکور سے امام مسجد کو کچھ حصہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
مسجد نہیں بنا سکتے، یہ غربا اور مساکین کا حق ہے، اگر امام مسجد غریب مسکین ہے تو لے سکتا ہے۔ اللہ اعلم (اہل حدیث جلد ۴۳ نمبر۱۹) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۷)
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ