سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) زکوٰۃ الفطر کس جگہ جمع کرانا چاہیے-

  • 3566
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 949

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زکوٰۃ الفطر کس جگہ جمع کرنا چاہیے۔ زید کا قول ہے کہ ہر شخص تقسیم کر سکتا ہے، اور بکر کا قول یہ ہے کہ امام کے پاس جمع کرے، اما جس طرح چاہے تقسیم کرے، اب صورت مسٔولہ میں کس کا قول صحیح ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 واضح باد کہ قولین میں سے زید کا قول غلط اور بکر کا قول صحیح موافق کتاب و سنت کے ہے۔ واقعی زکوٰۃ فرض و زکوٰۃ الفطر وغیرہ امام کے حوالہ کرنا چاہیے، اس کے متعلق متعدد احادیث واضح مروی ہیں، چنانچہ مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ میں ہے کہ ان عمر صدقہ فطر عید کے دو دن پہلے اس شخص کے پاس بھیج د یا کرتے تھے، جس کے پاس فطرہ جمع کیا جاتا تھا۔
((ان ابن عمر کان یبعث صدقة الفطر الی الذی تجمع عندہ قبل الفطر بیومین))
نیز فتح الباری کی تیسری جلد کے صفحہ ۲۹۸ میں ہے کہ ابن عمر صدقہ اس شخص کے حوالہ کر دیا کرتے تھے جس کو امام نے فطہر تحصیلنے کے لیے مقرر کیا تھا، نیز مولانا عبد اللہ صاحب غازی پوری مرحوم بھی اپنے فتوے میں بایں الفاظ رقم طراز ہیں کہ کل قسم کے صدقات، یعنی زکوٰۃ و صدقہ فطر وغیرہ وغیرہ، سب امام کے حوالے کر دینے واجب ہیں۔ (مفتی ابو محمد عبد الستار غفرلہٗ الغفار المہاجری)
(صحیفہ اہل حدیث دہلی باب ماہ رمضان المبارک ۱۳۴۴ھ جلد نمبر ۴ نمبر۸) ( فتاویٰ ستاریہ ص ۹۶ جلد اول)
توضیح:… مولانا حافظ عبد اللہ صاحب غازی پوری علیہ الرحمۃ نے اپنے فتویٰ طویل میں یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ جس جگہ یا جس وقت امام یا نائب امام نہ ہو تو عوام مسلمان اپنے صدقات، خیرات کیونکر تقسیم کرے، اس کی مکمل تفصیل ص ۹۱ سے تا ص۹۹ تک نمبر ۲۰علماء کرام کی تحقیقات میں دیکھیں۔ (الراقم علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 287

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ