السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرح متین اس مسئلے میں کہ ہم نے ہر ماہ میں تین دن قرآن خوانی کے لئے مقرر کیے ہوئے ہیں۔اور دس پندرہ آدمی جمع ہوکر ایک قرآن کا ختم کر لیتے ہیں۔تاکہ کاروباراور رزق میں برکت ہو۔اورمصیبتیں اور تکلیفیں دور ہوتی رہیں۔سوال یہ ہے کہ قرآن مجید کو پڑھنے اور اس طرح ختم کرنے کایہ طریقہ شرعاً درست ہے۔اور نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں یاصحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمین کےزمانہ میں اس طرح قرآن ختم کیاجاتا تھا۔جواب قرآن و حدیث سے عنایت فرمایئں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ قرآن مجید کا پڑھنا بغیر اپنی طرف سے قیود وشرائط کے باعث خیروبرکت ہے۔
باقی ہر ماہ میں اپنی طرف سے تین دن مقرر کر کے حلقہ باندھ کر اور ایک خاص شکل بنا کر لزوم کے ساتھ پڑھنا عہد نبوی ﷺ اور عہد صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمین سے ثابت نہیں۔بلکہ مسنددارمی میں ہے۔کہ عہد نبوی ﷺ کے بعد چند لوگوں نے مجتمع ہوکر حلقہ باندھ کر الحمد للہ۔سبحان اللہ۔لاالہ الااللہ کا وظیفہ پڑھنا شروع کیا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمین حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو جب اس طریقہ کا علم ہوا تو انھوں نے اس حلقہ بندی اور اجتماع سے روکا اور منع کیا اورفرمایا!کہ نبی اکرم ﷺ کے ابھی تک برتن نہیں ٹوٹے یعنی آپﷺ کو گزرے زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ تم نے دین میں ابھی سے بدعات جاری کر دیں۔معلوم ہواکہ جوکام دلائل شرعیہ سے ثابت نہ ہو۔ اس کولازم سمجھ کر اپنی طرف سے کرنا درست نہیں۔ (عبد القہار نائب مفتی و مدرس مدرسہ دارالسلام)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب