سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) شاہ عبد العزیز ۔شاہ رفیع الدین۔اور شاہ عبد القادر صاحبان نے آیات متشابہات کی تفسیر

  • 3558
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1701

سوال

(80) شاہ عبد العزیز ۔شاہ رفیع الدین۔اور شاہ عبد القادر صاحبان نے آیات متشابہات کی تفسیر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شاہ عبد العزیز ۔شاہ رفیع الدین۔اور شاہ عبد القادر صاحبان نے آیات متشابہات کی تفسیر میں متقدمین مفسرین کے مسلک کی خلاف ورزی کیوں کی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان حضرات نے مسلک اہل سنت والجماعت کے آئمہ اور مفسرین کی خلاف ورزی ہرگز نہیں کی ہے۔بلکہ مسلک متقدمین کے مطابق ان آیات کو ظاہر پر محمول فرمایا ہے۔ان کا مقصد تھا کہ''استوا اور یدا وروجہ معلوم ہیں۔''کیفیت غیر معلوم ہے۔امام ابو حنیفہ اور امام مالک کا یہی مذہب ہے۔ چنانچہ بالکل یہی مضمون فقہ اکبر تصنیف امام ابو حنیفہ  بزوری۔تفسیر مدارک۔جلالین و کمالین۔حاشیہ جلالین میں موجود ہے۔امام جعفر صادق۔اور حسن بصری۔امام مالک۔امام ابو حنیفہ کا قول ہے۔استوار معلوم ہے۔ اس کی کیفیت مجہول ہے۔اور اسپرایمان لانا واجب ہے۔اور اس کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے۔امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ  اللہ آسمانوں میں ہے۔زمین میں نہیں  اور جو اللہ کے آسمانوں میں ہونے کا انکا ر کرے۔وہ کافرہے۔امام شافعیؒ کہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر ہے۔اور آسمانوں پر ہے۔قرب اور نزول جس طرح چاہے کرتا ہے۔امام احمد۔اسحاق۔مزنی بخاری ۔ابو دائود ترمذی۔ابن ماجہ ابو یعلیٰ بیہقی اور تمام اہل علم کا قول ہے۔کہ اللہ عرش پرمستوی ہے۔اور ہر چیز کوجانتا ہے۔ابراہیم حنبلی کا قول ہے۔کہ سلف صالحین کا قول تھا۔اللہ اپنی تمام صفات میں کامل ہے۔اللہ عرش پر مستوی ہے۔اس کی کیفیت معلوم نہیں۔ اس کی کوئی مثال نہیں۔وہ اپنی خلق سے بائن ہے۔سلف صفات میں تاویل نہیں کرتے تھے۔ظاہر ی الفاظ کے مفہوم پرایمان رکھتے تھے۔اور اس کے معنی اللہ کے سپرد کرتے تھے۔

آپﷺ نے فرمایا!اللہ کادایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے۔دن رات بخشش کرنے میں مصروف ہے۔جب سے اس نے آسمان اور  زمین پیدا کیے ہیں۔سخاوت کر رہاہے۔اوراس کے بحر کرم سے کوئی بھی چیز کم نہیں ہوئی۔ اس کا عرش پانی پر ہے۔ اس کے دوسرےہاتھ میں میزان ہے۔ جیسے چاہے اسےجھکاتا اور اٹھاتا ہے۔آئمہ اہل سنت کا مذہب ہے۔ کہ اس حدیث پرایمان لایا جائے۔اس کی تفسیر نہ کی جائے۔سفیان ثوری۔مالک بن انس۔ابن عینیہ۔ابن مبارک کا یہی قول ہے۔قرآن مجید میں ہاتھ چہرہ۔اور نفس کا اثبات  اللہ تعالیٰ کے لئے آیا ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی صفات متشابہات ہیں۔ ان کی کیفیت معلوم نہیں ہے۔اور ہاتھ کی تفسیر قدرت سے کرنا اور استواء کی غلبہ سے اہل سنت کے مذہب کے برخلاف ہے۔کیونکہ اس سے صفات کا ابطال ہوتا ہے۔یہ قدریہ اور  معتزلہ کا مذہب ہے۔اہل سنت کا نہیں ہاں اہل سنت ہاتھ اور منہ بلا کیف تسلیم کرتےہیں۔کیونکہ جس طرح ہم ذا ت الٰہی کی کنہ سے عاجز ہیں۔صفات الٰہی سے بھی عاجزہیں۔ (سید محمدنزیر حسین)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 12 ص 163-165

محدث فتویٰ

تبصرے