السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غلہ عشر یا فطر یا چرم قربانی اپنے اپنے ہاتھ سے خرچ کرنا جائز ہے، یا نہیں؟ اگرچہ سردار بھی بطور نام نہاد سن بزرگ جو کہ موجود ہوں، کیا ان کی اجازت یا مشورے سے خرچ کیا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقررہ سردار کی بیعت کے وقت چرم قربانی وغیرہ کا انتظام اگراس کے ہاتھ میں دیا گیا ہے، اور سب بیعت کنندوں نے تسلیم کیا ہے، تو اس کی معرفت خرچ کرنا چاہیے، اور اگر سردار یا امیر کوئی نہیں تو خود تقسیم کر سکتا ہے۔ ((لِحَدِیْثٍ اِنْ لَمْ یَکُنَّ اَمِیْرٌ الحدیث)) (۱۳ مئی ۱۹۳۰ئ) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۷۶)