السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان شریف میں جو حفاظ بوقت ختم قرآن شریف آخیری رکعت میں پھر سورۃ بقرہ کو مفلحون تک پڑھ کر آیات دعائیہ پڑھتے ہیں۔آپ صاحبان کے نزدیک جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے متعلق یہ عرض ہے کہ رمضان المبارک میں قرآن مجید اثنائے تراویح یا دیگر کسی وقت اور کسی حالت میں ختم کرکے سورۃ فاتحہ اورسورۃ بقرہ از اول تا مفلحون پڑھنی شریعت اسلامیہ سے ثابت ہے۔چنانچہ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زرا ابن ابی اوفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر دو صحابی سے مروی ہے۔کہ جناب رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا۔ کہ خدائے بزرگ و برتر کے نزدیک کونسا عمل سب سے زیادہ بہتر اور محبوب تر ہے۔آپﷺ نے جواباً فرمایا!
الحال والمرتحلفيلوما الحال المرتحل ال صاحبالقران يضربمن اول القران الياخرهومن اخرهاالي اوله كلما حل ارتحل
یعنی افضل ترین عمل اترنا اور کوچ کرنا ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ عنہم اجمعین نے عرض کیا اترنے اور کوچ کرنے کا کیا مطلب ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ صاحب قرآن جو اول قرآن مجید سے پڑھنا شروع کرتا ہے۔او ر آخرتک مسافر کی مانند منزلیں طے کرتا ہوا پہنچتا ہے۔اور آخر کی طرف سےختم کرکے پھر اول کی طرف سے پڑھنا شروع کر دیتاہے۔الخ
اس حدیث کو امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی اپنی کتاب جامع ترمذی کے ابواب القراءت عن رسول اللہ ﷺ میں اور جناب الامام الحافظ شیخ الاسلام ابو محمد عبد الرحمٰن(تمیمی سمر قندی)اپنی کتاب مسند دارمی کے باب فی ختم القرآن میں او ر جناب سید صدیق حسن قنوجی بخاری والی ریاست بھوپال تفسیر فتح البیان میں لائے ہیں۔حضرت مولانا محمد طاہر صاحب مجمع مجار الانوار میں حدیث مذکور کی مذید تشریح و توضیح یوں فرماتے ہیں۔
الحال المرتحل في جواب اي لاعمال افضل وتسر بالحخاتم المحتنع وهوا من يختم القران بتلاوته ثم يفتح التلاوة من اوله شبهه بالمسافر بلغ المنزل فيحل فيه ثم يفتتح سيره اي يبتد ئه وكذا قرا ء مكة اذا اختمو ا القران ابتدا اوا وقرء وا الفاتحة وخمس ايات من اول البقرة الي مفلحون
یعنی کون سا عمل افضل ہے۔کہ جواب میں آپ نے اترنا اور کوچ کرنا فرمایا ہے۔اور اس کی تفسیر فرمائی ختم کرنے والااور شروع کرنے والا باایں طور کے قرآن شریف کو ختم کر کے پھر اول سے تلاوت شروع کر دے۔جیسا کہ مسافر ایک منزل طے کر کےدوسری شروع کردیتا ہے۔اسی حدیث پر عمل کرتے ہوئے۔حفاظ مکہ مکرمہ قران مجید ختم کر کے پھرسورۃ فاتحہ اورپانچ آیتیں سورہ بقرہ کی مفلحون تک پڑھتے ہیں۔پس علامہ موصوف کی اس تشریح اور مکہ مکرمہ کے قراء کے عمل سے بالوضاحت ثابت ہوا کہ قرآن مجید ختم کرکے سورۃفاتحہ اور سورہ بقرہ مفلحون تک پڑھنی آپ ﷺ سے ثابت ہے۔اور حفاظ قرآن شریف عمل درآمد کرتے آئے ہیں۔ (فتاویٰ ستاریہ جلد 1 ص 91)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب