السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید و کتب احادیث کا ادب شرح محمدی نے سوائے عمل کے کہاں تک بتایا ہے۔اور فی زمانہ جو قرآن شریف و کتب حدیث کا ادب کیا جاتا ہے۔مثلاً پشت ان کی جانب نہیں کی جاتی۔اور ان سے اوپر نہیں بیٹھا جاتا یہ کہاں تک صحیح و قابل عمل ہے۔ (مسائل محمد از جودھ پور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید و کتب احادیث کا سب سے بڑھ کر ادب یہی ہے۔کہ جو کچھ ان میں اوامر ونواہی ہیں ان کی تعمیل کی جائے۔اور ان کو بسر وچشم بلا چون و چرا کے قبول و تسلیم کر لیا جائے۔اور سب سے بڑی اور مضر تر بے ادبی یہی ہے۔کے ان کے احکام کی قبولیت میں کسی شے کو خارج سمجھا جائے۔وہ ادب کے جو مطلوب من اللہ اوردونوں گروہ ثقلین یعنی انس و جن جس کے منجانب اللہ مکلف ہیں تو وہ یہی ہے۔رہا ظاہری ادب سو یہ تکلیف
ما لا يطاق بدلبل لا( قران)
ہے جو شخص کرے بہت اچھا نور علی نور ورنہ کوئی مواخذہ نہیں۔ہاں جو شخص بنظر حقارت ظاہر ی ادب نہ بجا لائے تو بے شک وہ شخص مجرم اورعذاب الیم کا مستوجب و مستحق ہے۔ (فتاویٰ ستاریہ صفحہ 65)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب