السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں رواج ہے کہ جب کسی شخص کو کوئی مصیبت پیش آجائے۔تو وہ کچھ لوگوں کو بلاکر ایک لاکھ چوبیس ہزار مرتبہ آیت کریمہ یا درود شریف پڑھاتے ہیں۔اور کھانا کھلاتے ہیں۔یا کچھ نقدی بھی دیتے ہیں۔کیایہ جائز ہے۔اور اس کاثبوت کتاب وسنت سے ملتا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ محض قیاسی اور رواجی چیز ہے۔آنحضرت ﷺ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے بعض عالمین کا اپنا عمل اور تجربہ ہے۔کہ اس سے مقصد براری ہوجاتی ہے۔ہاں اسےبدعت کہنا بھی صحیح نہیں ہے۔کیونکہ اسےاسلام کا رکن یاجزو سمجھ کر نہیں کیاجاتا۔اگر ایسا کرے یا سمجھے تو پھر گناہ گار ہوگا۔
دکھ اور تکلیف اور مصیبت کے وقت آیت کریمہ کی تلاوت کو قیاسی اور رواجی کہنے میں نظر ہے۔کیونکہ بوقت تکلیف آیت کریمہ یہی تلاوت تو قرآن اور حدیث کی نص کے ساتھ ثابت ہے۔جیسا کہ حضرت یونس ؑ کا واقعہ قرآن میں منصوص ہے۔جب آیت مذکورہ کا پڑھنا ثابت ہواتو اجتماعی میں پڑھنے کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں۔بلکہ سلف کا تعامل ثابت ہے۔باقی رہا کھانا کھلانا یانقدی دینا تو یہ کوئی ضروری بات نہیں۔یہ تو گھر والے اخلاقی طورپرکھانا کھلادیں تو
ان الصدقة تطفي غضب رب
کے تحت کوئی حرج کی بات نہیں۔ہذا ما عندی ۔واللہ اعلم (الراقم علی محمد سعیدی جامع سعیدیہ خانیوال)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب