سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم کا دروازہ تھے؟

  • 3528
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1581

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ صحیح ہے  کہ حضورﷺ نے  فرمایا!کہ میں علم کاشہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم کا دروازہ تھے۔(ایضاً)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت مشہور تو بہت ہے مگر صحیح نہیں ہے۔علامہ ابن تیمیہ ؒ نے اسےموضوع قراردیا ہے۔اور اس کی سند پر کسی کواعتماد نہیں ہے۔نیز علم کا دروازہ ہونا زو معنی چیز ہے۔اگردروازے سے یہ مفہوم ہے کہ آپ کے بغیرکسی کوعلم حاصل نہیں ہوا۔تو بھی غلط ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے براہ راست حضور ﷺ سے علم سیکھا۔اور دوسروں کو سکھایا۔ حضور ﷺ کی دیگر جتنی حدیثیں صحابہ کرام  رضوان اللہ عنہم اجمعین نے پھیلایئں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو ان کا ہزارواں حصہ بھی روایت نہیں کیا۔ پھر علم لُدی سے مراد اگر وہ علم روحانی یا کشفی مراد ہے جو الہام سے حاصل ہوتاہے۔تو بھی بہت سے بزرگوں کو ہوتا رہا۔اس میں بھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کوئی خصوصیت نہیں۔امت محمدیہ میں ایسے بے شمار اولیاء اللہ ہوئے ہیں۔جن کوالہام اور کشف ہوتے ہیں۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت سے ہمیں انکار نہیں۔مگر ان کی علمی یا شجاعت کی فضیلت کو ان سے مختص یا مخصوص کر دینا صحیح نہیں۔صحابہ کرام  رضوان اللہ عنہم اجمعین  میں بے شمار ایسے لو گ تھے۔جوعلم میں اورشجاعت میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑھ کر تھے۔بے شک حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غزوات میں اپنی شجاعت کے جوہر دیکھائے۔مگر  خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ طارق بھی کچھ کم نہ تھے۔شیعہ حضرات اگرتاریخ کا مطالعہ کریں تو خود ہی اس کا اعتراف کر لیں۔ (اخبار  اہل حدیث سوہدرہ جلد 8 ش 48)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 12 ص 133

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ