السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سید یتیم نابالغ مسکین ہو تو مال زکوٰۃ کا حقدار ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں ہے:
((عن ابی ھریرة اخذ الحسین بن علی تمرة من تمرة الصدقة فجعلھا فی فیه فقال النبی ﷺ کخ کخ لیطرحھا ثم قال اما شعرت انا لاناکل الصدقة)) (متفق علیه)
’’مشکوٰة باب من لا تحل له الصدقة فصل اول، ابو ہریرہ فرماتے ہیں، حضرت حسین ابن علی رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی ایک کھجور منہ میں ڈال لی، رسو ل اللہﷺ نے فرمایا: تھوک تھوک، یعنی اس کو تھوک دے، پھر فرمایا: تجھے معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے ۔‘‘ اور
((وعن عبد المطلب بن ربیعة قال قال رسول اللّٰہ ﷺ ان ھذہ الصدقات انما ھی من ادساخ الناس وانھا لا تخل لمحمد ولا لال محمد)) (رواہ مسلم)
’’عبد المطلب سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ صدقات لوگوں کی میل ہے، محمد اور آل محمد کے لیے حلال نہیں۔‘‘
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ سید کے لیے زکوٰۃ مطقاً جائز نہیں، اور اس میں یتیم اور غیر یتیم کا کوئی فرق نہیں، کیونکہ آل محمد میں سب سید شامل ہیں۔ (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۱۲ شمارہ نمبر ۲۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب