السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں ہے۔
﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾
یہاں الارض سے کون سی جنت کی زمین مراد ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آیت کے متعلق حضرت مفسرین کے تین قول ہیں۔پہلا قول یہ ہے۔
قيل المراد الجنة
یعنی اللہ کے نیک بندے جنت کی زمین کے وارث ہوں گے۔دوسرا قول اسی طرح ہے۔
هي الارض المقدسة
یعنی اللہ کے نیک بندے ملک شام کی زمین کے ملک ہوں گے۔تیسرا قول یہ ہے۔
هي الارض الامم الكافرة يرثها نبيا صلي الله عليه وسلم وامته بفتحها
یعنی اس سے مراداگلی امتوں کے ملک ہیں۔جن کے وارث نبی کریم ﷺ اورآپ کی امت ہوگی۔اس تیسرے قول کو مفسرین نے ترجیح دی ہے۔چنانچہ تفسیر فتح القدیر للشوکانی میں ہے۔
والظاهر ان هذا تبشير لامته محمد صلي الله عليه وسلم بوراثنه ارض الكافرين وعليه اكثر المفسرين (اہل حدیث گزٹ دہلی جلد 9 ش 13)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب