سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) ایک دن میں ساراقرآن ختم کرنا خلاف سنت ہے؟

  • 3523
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1612

سوال

(44) ایک دن میں ساراقرآن ختم کرنا خلاف سنت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتب صاح ستہ کو اگر بطورعمیق دیکھا جائے تو ان سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن میں ساراقرآن ختم کرنا خلاف سنت ہے۔بخاری شریف میں اس کے متعلق متعدد حدیثیں آئی ہیں۔جن میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے۔کہ تین دن سے پہلے ختم نہ کیا جائے۔ابودائود میں  ہے کہ جس نے  تین دن سے پہلے قرآن ختم کیا اس نے قرآن کوسمجھا ہی نہیں۔مگر بعض صحابہ کاعمل اس کے برعکس پایاجاتا ہے۔حضرتمیم داری کے متعلق مرقاۃشرح مشکواۃ میں ہے۔کہ ایک  رات میں قرآن ختم کیا کرتے تھے۔بعض حدیثوں میں آتا ہے کہ میرے صحابہ مثل آسمان کے  تاروں کے ہیں۔جن کی بھی تم پیروی کر و گے ہدایت پا جائو گے۔لہذا  ان کے عمل کو دیکھتے ہوئے ایک دن یا ایک رات میں قرآن مجید ختم کرنا جائز معلوم ہوتا ہے۔اس کے متعلق  آپ کی جو تحقیق ہو۔ارقام فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت اسلام میں سوائے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کے کوئی تیسری چیز قابل حجت نہیں ۔جب احادیث نبویہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ تین دن سے قبل قرآن نہ ختم کیا جائے تو ہمیں کسی اور کے قول و فعل کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔حضرت تمیم داری کا خود اپنا فعل ہے۔حدیث  ۔اصحابي كالنجوم قطع نظر اس سے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔اس سےمرادکہ انکا عمل آپﷺ کے خلاف نہ ہو۔ (اخبار اہل حدیث گزٹ دہلی جلد 8 ش 15)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 12 ص 131

محدث فتویٰ

تبصرے