قرآن مجید کی بعض سورتوں کے آخر میں جوابات صرف امام دے یا مقتدی بھی دے سکتے ہیں۔
احادیث میں نص صرف قاری کے متعلق ہے قاری پر قیاس کر کے اگر سامع بھی جواب دے تو اس کی گنجائش ہے۔
(تحریر۔مولانا ابو البرکات احمد شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ)
(تصدیق ۔حضرت العلام مولانا حافظ محمد گوندلوی اخبار الاسلام گوجرانوالہ جلد نمبر 1 ش 23)
رسول اللہ ﷺ کا قول اور فعل دونوں امت کے لئے حجت ہیں۔
صلو كما رايتموني اصلي
قاری اورسامع دونوں کو شامل ہے۔قاری پر قیاس کرنے کی ضرورت نہیں۔لہذا ما عندی واللہ اعلم۔ (حررہ علی محمد سعیدی جامع سعیدیہ خانیوال)
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ