السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کوئی جائیداد خرید کر فی سبییل اللہ وقف کر دینا چاہتا ہے، اور اس کی ماہانہ آمدنی کو اپنے ہاں کے فقراء سے مدینہ منورہ کے فقراء پر صرف کرنا زیادہ افضل سمجھتا ہے، کیا کسی شرعی حکم سے مدینہ منورہ کے مساکین پر صرف کرنا زیادہ افضل سمجھا جا سکتا ہے، یا ان دونوں میں کس جگہ خرچ کرنا بہتر و افضل ہے، شخص مذکورہ نماز مسجد نبوی کے ثواب وفضیلت سے استدلال کرتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں آیا ہے: ((یُؤخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِھِمْ وَتَزَدُّوْا الیٰ فُقَرائِھِمْ)) یہ حدیث بتا رہی ہے کہ صدقات خیرات میں اہل وطن کا حق معلوم ہے، سائل مذکور کا مسجد نبوی میں نماز کی فضیلت پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے، یہ اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص حج کو جائے اور وہاں محتاجوں پر خرچ کرے، اور مسجد نبوی میں نماز پڑھے تو دونوں فعلوں کا ثواب مزید ہے۔ لیکن یہاں کے محتاجوں کو چھوڑ کر وہاں بھیجنا غور طلب ہے، ہاں اگر علم ہو کہ وہاں احتیاج زیادہ ہے تو یہاں محتاجوں کا حق ادا کر کے مزید وہاں بھیجنا بے شک زیادہ ثواب کا موجب ہے، ورنہ عام قانون وہی ہے، جو حدیث مذکور میں ہے۔ (الحدیث ۷ جولائی: ۱۹۴۴ء) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۰۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب