السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کی جائیداد دس ہزار روپیہ کی ہے،ا ور سالانہ آدمدنی صرف دو سو روپیہ ہے، تو زکوٰۃ کتنے روپے کی نکالے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جائیداد سے مراد اگر مکانات برائے کرایہ ہیں، تو ان کے کرایہ سے عشر یا نصف عشر زمین کے حساب سے نکالے، اور اگر اراضی مزروعہ مراد ہے، تو ا سے بھی نصف عشر نکالا جائے۔ (اہل حدیث ۲۲ نومبر ۴۶ء)
شرفیہ:… مکانوں کے کرایہ وصول کرنے کے بعد جب اس کرایہ پر بعد نصاب سال گزرے تب زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے، عشر نصف عشر نہیں ہے، اور زمین پر قیاس صحیح نہیں، اس لیے کہ عہد نبوی میں بعض زبیر بن عوام وغیرہ کی جائیداد و مکانات تھے، کما فی صحیح البخاری، مگر ان پر عشر یا نصف عشر ثابت نہیں، اور نہ ہی یہ قیاس صحابہ یا تابعین وغیرہ سلف سے ثابت ہے، اور اراضی مزروعہ کا نصف عشر تاوقتیکہ تفصیل نہ ہو صحیح نہیں۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد نمبر ۱ ص ۴۷۱۷) (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب