السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک یتیم بچہ ہے، اس پر اس کے چچا اور نانا کی زکوٰۃ لگ سکتی ہے؟ اگر اس کے پاس دو ہزار جمع ہو تو اس پر بھی زکوٰۃ ہے؟ کیا اتنے روپے جمع ہونے کے باوجود آئندہ بھی لوگ زکوٰۃ صدقہ وغیرہ اس یتیم کو دے سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چچا اور نانا کی زکوٰۃ بھتیجے کے لیے جائز ہے، یتیم کے پاس اگر دو ہزار روپیہ ہے، تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے، اس کا ولی اس کے مال سے زکوٰۃ نکالے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یتیم کے متعلق ذکر کیا ہے کہ وہ زکوٰۃ کا مستحق ہے، خواہ اس کے پاس مال نصاب موجود ہو یا نہ ہو؟ (الاعتصام جلد ۲۰ شمارہ نمبر ۳۷۔ ۱۱ اپریل ۱۹۶۹ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب