" مجمع الفقہى اس بات كى تاكيد كرتا ہے كہ شادى كے نئے عقد اگرچہ اس كے نام اور اوصاف اور صورتيں مختلف ہيں كو شريعت مطہرہ كے مقرر كردہ قواعد و ضوابط كے تابع ہونا چاہيے اور اس ميں اركان اور شروط پورى ہوں اور موانع سے خالى ہوں.
ہمارے دور عصر حاضر ميں لوگوں نے بعض يہ عقد ايجاد كر ليے ہيں جس كے احكام ذيل ميں بيان ہيں:
ايسا عقد زواج جس ميں عورت رہائش اور خرچ اور تقسيم يا كچھ دوسرے حقوق راضى و خوشى ختم كر دے كہ مرد جب چاہے دن يا رات ميں اس كے پاس آ سكتا ہے.
اور يہ اسے بھى شامل ہے كہ ايسا عقد نكاح جس ميں عورت اپنے گھر والوں كے ساتھ ميكے ميں ہى رہے اور جب چاہيں دونوں عورت كے ميكے يا كسى اور جگہ مل ليں اس طرح كہ خاوند بيوى كو نہ تو رہائش دے اور نہ ہى خرچ.
يہ دونوں عقد اور اس طرح كے دوسرے عقد اس وقت صحيح ہونگے جب اس ميں شادى كے اركان اور شروط ہوں، اور كوئى مانع نہ پايا جائے، ليكن يہ خلاف اولى ہے " اھـ