سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99) عقیقہ کے لئے جانور موٹا تازہ ہو تو سات حصے ہو سکتے ہیں؟

  • 3443
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1358

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کہتا ہے کہ عقیقہ کے لئے جانور موٹا تازہ ہو تو سات حصے ہو سکتے ہیں۔اور دانتوں کی شرط نہیں۔مگر قربانی میں دانتوں کی شرط ہے۔بخلاف اس کے بکر کہتا ہے کہ نہیں۔عقیقہ کا جانور بھی قربانی کے جانور کی  طرح دو دانت ہونا ضروری ہے۔اب زید کا قول صحیح ہے یا بکر کا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گائے میں سات حصے ہو سکتے ہیں۔حدیث شریف میں ہے۔

البقرة عن سبعة

سبل السلام  ج1 ص176 فتح الباری پ22 ص180 کتاب العقیقہ میں ہے۔

والجمهور علي اجزاء الابل والبقر ايضا وفيه حديث عند الطبراني وابي الشيخ عن انس رفعه يعق عنه من الابل والبقر والغنم

یعنی طبرانی وغیرہ میں حضرت انس سے مروی ہے۔کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔عقیقہ میں اونٹ گائے  بکری تینوں جانور  ہو سکتے ہیں۔ علامہ رافعی ؒ فرماتے ہیں۔ کہ گائ میں جیسے قربانی کے سات حصے ہو سکتے ہیں۔ویسے ہی عقیقہ میں بھی  ہو سکتے ہیں۔

وزكر الزافعي بحثا انها تتادي بالسبع كما في الاضحية في زماننا

بعض احباب کا یہ کہنا کہ اول تو گائے عقیقہ مین جائز نہیں اگرجائز بھی ہو تو گائے صرف ایک بکری کے قائم مقام ہو سکتی ہے ۔بلادلیل اورالدین یسر کے خلاف ہے۔

بجانب خود دین میں تنگی پیدا کرنا ہے۔اگر کسی روایت میں صراحت ہوتی تو ایسا کہنا بجا تھا۔از ليس فليس عقیقہ کے جانور میں قربانی کےجانور کی شرائط بطور افضلیت کے ہیں۔نہ وجوباً(فتاوی ستاریہ جلد 4 ص50)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 197

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ