سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(98) اگر کسی وجہ سے دو سے زائد بکریاں ذبح کی جایئں تو درست ہے یا نہیں؟

  • 3442
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1349

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عقیقہ میں لڑکے کے لئے دو بکری اور لڑکی کے لئے ایک تو ثابت ہے۔اگر کسی وجہ سے دو سے زائد بکریاں ذبح کی جایئں تو درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحاح ستہ میں جس قدر روایتیں عقیقہ کے بارہ میں وارد ہیں ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فرزند کے واسطے دو بکری یا دودنبے اور دختر کے واسطے ایک بکری یا ایک دنبے ذبح کرنا چاہیے۔ لیکن امام شوکانی نے نیلالاوطار جلد 4 ص 374 میں طبرانی سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت کی ہے۔

قال رسول الله صلي الله عليه وسلم يعق عنه من الابل والبقر والغنم

اس سے معلوم ہوا ک عقیقہ میں اونٹ اور گائے کا ذبح کرنا مسنوں و مشروع ہے شارع علیہ السلام نے ایک گائے کوسات سات بکریوں کے قائم مقام فرمایا ہے اس واسطے ایک گائے کی قربانی سات آدمیوں کی طرف سے ہو سکتی ہے۔اس لہاظ سے بعض آئمہ محدثین نے ایک گائے میں سات شخص عقیقہ والوں کی شرکت جائز رکھی ہے۔چنانچہ نیل الاوطار میں مذکور ہے۔

امام احمد کے نزدیک بھی گائے اور اونٹ عقیقہ میں کافی ہوسکتے ہیں۔امام مالک سے اس بارے میں مختلف روایتیں منقول ہیں۔امام شافعی نے اس بارہ میں کوئی تصریح نہیں فرمائی۔خلاصہ جواب یہ ہے کہ اگر کبھی د و بکری سے زائد ذبح کی جایئیں۔تو کوئی قباحت نہیں ہے۔واللہ اعلم (محمد عبد الجبار مرحوم عمر پوری ارشاد السائلین ال المسائل الثلاثین ص25۔26)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 196

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ