سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) بوقت ذبح گردن الگ ہو جائے تو ذبیحہ حلال ہو گا یا حرام؟

  • 3425
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1760

سوال

(80) بوقت ذبح گردن الگ ہو جائے تو ذبیحہ حلال ہو گا یا حرام؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بوقت ذبح گردن الگ ہو جائے تو ذبیحہ حلال ہو گا یا حرام؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمداً  اس طرح زبح نہیں کرنا چاہیے۔ اگر تیز چھری سے اتفاقیہ ایسا ہو جائے تو جانور حرام نہیں ہوتا کیونکہ حرام ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔جب اللہ کا نام لیا گیا اور خون جاری  ہوگیا اور رگیں کٹ گئیں۔جن سے خون حرام نکل گیا تو جانور حلال ہے۔قرآن مجید میں حکم ہے۔

فَكُلُوامِمَّاذُكِرَاسْمُ اللَّـهِ عَلَيْهِ 

یعنی جس جانور کے ذبح  پر اللہ کانام لیا گیا ہو اس کو کھا لو۔جوشخص حرام کہتا ہے۔اس سے دلیل طلب کرو۔(کتبہ۔عبد القادر الحصاری غفر لہ الباری)

(الجواب صحیح ابو محمد عبد الستار دہلوی (فتاوی ستاریہ جلد4 ص 157)

 

 

فتاویٰ علمائے حدیث

 

جلد 13 ص 190

محدث فتویٰ

تبصرے