السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک امیر اپنے خرچ سے مسجد تعمیر کر رہا تھا، سیمنٹ کی ضرورت تھی، زید نے کہا مجھے آپ رقم دے دیجئے، زید نے امیر سے رقم لے کر عمر کو دے دی، عمر نے وعدہ کیا کہ میں دو ہفتہ میں سیمنٹ مہیا کر دوں گا، اب دو ماہ گذر چکے ہیں، عمر نائب ہے،امیر مذکورہ زید سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے، زید غریب ہے، ایسی صورت میں امیر مصرف زکوٰۃ میں رقم شمار کر سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقروض سے قرض ادا نہ ہو سکے تو اس کے قرضے کو زکوٰۃمیں مجراً کر لینا جائز ہے، قرآن مجید میں ارشاد ہے: {اَنْ تَصَّدَقُوْا خَیْرُ لَّکُمْ} اللہ اعلم۔ (اہل حدیث ۲۰ اکتوبر ۴۴ء) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول: ص ۴۷۲)