سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) اگر قربانی کے جانور کاسینگ کا خول اُتر جائے۔

  • 3410
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1336

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے قربانی کرنے کیلئے ایک مینڈھا خریدا تھا۔مینڈھا تندرست اور قربانی کی شراط کے مطابق تھا۔لیکن اب وہ دوسرے مینڈھے سے ٹکرا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میرے مینڈھےکا ایک سینگ خول اتر گیا ہے۔اور نیچے کا حصہ بدستور موجود ہے۔سوال یہ ہے کہ مینڈھا قربانی کے قابل ہے یا نہیں۔؟سینگ کا خول اتر جانے سے قربانی کی شرائط میں کوئی نقص پیدا ہوگیا ہے یا نہیں۔؟(عبد الغنی پٹیالوی لیہ ضلع مظفرگڑھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں قربانی کے جانور کی جو شرائط وارد ہیں۔ان کی رو سے اس کا ان سات عیوب سے مبرا ہونا ضروری ہے۔

1۔آدھا یا آدھے سے زیادہ سینگ کٹا ہوا نہ ہو۔

2۔آدھا یا آدھے سے زیادہ کان کٹا ہوا نہ ہو۔

3۔کانا یا ندھا نہ ہو۔

4۔اتنا لنگڑا نہ ہو کہ اس کا لنگڑا پن ظاہر ہو۔

5۔بہت بیمار نہ ہو۔

6۔اتنا بوڑھانہ ہو کہ اس کی ہڈی کا گودا باقی نہ  رہا ہو۔

7۔اس کا کان پھٹا ہوا نہ ہو۔

لیکن ان شرائط کا تعلق جانور خریدنے سے پہلے ہے۔یعنی قربانی کرنے  کے لئے ایسا جانور خرید کیا جائے کہ ان سات عیوب سے پاک ہو۔اور اگر نقص خریدنے کے بعد پیداس ہو جائے تو اس جانور کی قربانی کرنا شرعا درست ہے اس کی دلیل مسند امام احمد ابن ماجہ اور بیہقی کی یہ حدیث ہے۔

عن ابي سعيد قال اشتريت كبشا اضحي به فعد لي الذئب فاخذ الالية قال فسالت النبي رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال ضح به

ترجمہ۔ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں۔کہ میں نے قربانی کرنے کیلئے ایک دنبہ خریدا۔اس پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا۔اور اس کی چکی زخمی کر دی۔میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا۔کہ اب کیا کیا جائے۔؟آپ ﷺ نے فرمایا اس کی قربانی کردو۔(ہدایہ)

اوپر حضرت ابو سعید کی جو روایت زکر کی گئی ہے نواب صدیق حسن خان نے مک الختام میں اس پرخاصی بحث کی ہے انہوں نے لکھا ہے۔کہ اس کی سند میں جابرجعفی ایک راوی ہے جس کے استاد محمد بن قرطہ مجہول ہیں۔

لیکن اس کے ساتھ ہی فرماتے ہیں کہ بیہقی کے نزدیک ان کا ایک شاہد بھی ہے۔ اس لئے ابن تیمیہ ؒ نے لکھا ہے۔اگرعیب تعین کے بعد رونما ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔

صاحب تحفۃ الاحوزی نے بھی حضرت علی سے مروی روایات کے ضمن میں اس پر بحث کی ہے۔جس کا مقام یہ ہے کہ  اگر جانور کے سینگ کا اوپر کاحصہ (خول ) اترا ہوا تو قربانی میں خارج نہین ہوتا۔یاد رہے کہ محدثین اور فقہا کے نزدیک اگر نصف یا اس کم ٹوٹا ہوا ہو تو ایساجانور قربانی کےلئے خریدا بھی جا سکتاہے۔

اور اگر خریدار اورتعین کے بعد سینگ ٹوٹا ہو ۔تو قربانی درست ہے۔لہذا آپ اپنا مینڈھا قربانی دے سکتے ہیں۔قربانی کی رو سے اس میں نقص وارد نہیں ہوا۔

(اخبار الاعتصام جلد 6 ش33)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 173

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ