السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ہرن اور بکری سے جو بچہ پیدا ہوا اور برس روز کا یا زیادہ کا ہوگا۔تو قربانی و عقیقہ اس بچہ کا درست ہے یا نہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہرن اور بکری سے جو بچہ پیداہوا اگر وہ مشابہ ہرن کے ہے تو اس کی قربانی و عقیقہ ناجائز ہے اور اگر وہ مشابہ ہرن کے نہ ہو تو اس کی قربانی و عقیقہ جائز ہے۔لیکن دو برس سے کم کا نہیں ہونا چاہیے۔(سید عبد الحفیظ عفی عنہ) (سیدمحمد نزیر حسین )(فتاویٰ نزیریہ جلد 2 ص 443)
ہوالمفق واضح کہ ہرن اور بکری سے جو بچہ پیدا ہوا اگر وہ بکری ہے تو قربانی درست ہے۔اوراگر بکری نہیں ہے تو اس کی قربانی درست نہیں ۔فتاوی عالم گیری میں ہے۔
یہی قول حق معلوم ہوتا ہے۔کیونکہ بکری قربانی کاحکم ہے۔اور ہر کی قربانی جائز نہیں۔اوراگر ایسا بچہ پیدا ہوا کہ نہ تو اسے بکری کہہ سکتے ہیں۔اور نہ ہرن تو اس کی بھی قربانی جائز نہیں۔واللہ اعلم
کتبہ۔محمد عبد الرحمٰن المبارک فوری عفا اللہ عنہ(فتاویٰ نزیریہ جلد 2 ص 443)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب