السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں ۔علماء دین اس مسئلہ میں کہ قیمت کھال قربانی کیااپنے مصرف میں لانا چاہیے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قیمت کھال قربانی کی اپنے مصرف میں ہر گز نہ لانا چاہیے۔یہ فقراء اور مساکین کا حق ہے۔بلکہ اس میں سے قصاب کو اجرت بھی نہیں دینی چاہیے۔واللہ اعلم۔۔۔
( حررہ سید ابو الحسن عفی عنہ) (سید محمد نزیر حسین)
ہوالمفق۔کھال قربانی کیقیمت اہپنے مصرف میں لانا ہر گز جائز نہیں ہے بلکہ ایک ضعیف حدیث میں آیا ہے۔کہ جوشخص قربانی کی کھال کو فروخت کرے گا۔ (یعنی اپہنے مصرف میں لانے کیلئے) تو اس شخص کی قربانی ہی نہیں۔درایہ تخریج ہدایہ میں ہے۔
حديث من باع جلد اضحية فلا اضحية له الحاكم والبيهقيمن حديث ابي هريرة بهذا
اور وہ الحکم فی تفسیر سورۃ الحج درایہ کے حاشیہ میں ہے۔
اي صحيح الحاكم و صحيح لكن فيه عبد الله بن عباس قال الذهبي في مختصر ه ضعفه
ابو دائود و انتہی ہاں قربانی کی کھال کو بغیر فروخت کے اپنے مصرف میں لانا ہر طرح درست و جائز ہے۔مثلا اس کا بستر ا بنانا اورمشک اور ڈول بنوانا اورا پنے مصرف میں لانا بلا شبہ درست وجائز ہے۔منتقی میں ہے۔(رواہ احمد۔کتبہ محمد عبد الرحمٰن المبارک فوری عفا عنہ۔)(فتاویٰ نزیریہ جلد 2 ص 443۔444)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب