سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) دعوے قربانی گائو کے جواب میں ہنود نے اپنا یہ بیان پیش کیا کہ...الخ

  • 3397
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1259

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعوے قربانی گائو کے جواب میں ہنود نے اپنا یہ بیان پیش کیا کہ قرآن شریف میں اس فعل کی اجازت نہیں بنیاد مذہب مدعی کی اوپر قرآن شریف کے ہے کتاب مذکور میں قربانی گائو کی ہدایت نہیں ہے۔مدعی خلاف اس کے با حیلہ مذہب بغرض دل دکھانے مذہب ہنود کے کہ دھرم شاستر میں سخت ممانت ہے۔یہ فعل خلاف استحقاق کرنا چاہتا ہے۔ فقط چونکہ یہ بیان ان کا متعلق قرآن شریف مسائل مذہب کے ہے۔لہذا علماء کی خدمت میں استفتا ہے کہ یہ بیان ،ہنود  صحیح ہے یا غلط؟بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیان ہنود سراسر غلط ہے۔ہم مسلمانوں کی آسمانی کتاب قرآن مجید او ر ہمارے سچے نبی کریم ﷺ کے ۔ارشادات سے قربانی گائے کی اجازت بخوبی ثابت ہے۔

1۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے سترویں بارے بائیویں سورۃ حج ک پانچویں رکوع میں فرماتاہے۔

﴿َوَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ‎﴿٣٦﴾

ترجمہ۔اورقربانی کے ڈیل وار جانوروں کو کیا ہم نے تمہارے لئے اللہ کی نشانیوں سے تمہارے لئے ان میں بھلائی ہے تو اللہ کا نام لو ان پر کھڑے ہوئے۔پھرجب گر جائیں۔گردنیں ان کی تو خود کھائو ان میں سے اور کھلائو صبرسے بیٹھنے والے اور مانگنے والے کو یوں ہی تمہارے بس میں کر دیا ہے ہم  نے ان جانوروں کو تاکہ احسان مانو۔قربانی کے ڈیل دار جانور اونٹ او رگائے ہیں تفسیر قادری جو ہنود کے ایک معز ریئں منشی تولکشیور  سی آئی ای نے اپنی فرمائش سے منجانت مطبع تصنیف کرائی۔اورداخل رجسٹری کر اکر اپنے مطبع میں چھ بار چھاپی بیچی۔اس کی جلد دوم طبع ششم سطر اخیر ص79 و سطر اول ص80 میں آیت کے ان لفظوں کا ترجمہ یوں لکھا۔والبدن اوراونٹ گائے جو قربانی کے واسطے ہانکے لئے جاتے ہیں۔

جَعَلْنَاهَالَكُمکر دیا ہم نے انہیں یعنی ان کے ذبح کو تہمارے واسطے مِّن شَعَائِرِاللَّـهِ دین الہٰی کے نشانوں میں سے اور بے شک ہم حنفی مذہب والوں کے تینوں امام یعنی امام ابو حنیفہ امام ابو یوسف اور امام محمد ؒ اور ان کے سب پیرئووں کا یہی مذہب ہے۔والْبُدْنَیعنی قربانی کے ڈیل وار جانوروں میں اونٹ اور گائے دونوں داخل ہیں۔انہی اماموں کا مذہب ہندوستان کے  تمام شہروں میں جاری ہے۔اور یہاں انھیں کےمذہب پر فتویٰ و عمل ہوتا ہے۔ہدایہ۔درمختار۔قاضی خان۔عالم گیری۔وغیرہ مشہور کتابیں اسی مذہب کی ہیں۔درمختار مطبع ہاشمی جلد 2 ص 584 سطر 1 میں ہے۔

بدنة هي الابل والبقر سميت به لفخامتها

ترجمہ۔بدنہ۔اونٹ اور گائے ہے ان کے ڈیل دار ہونے کے سبب ان کا یہ نام ہوا۔ ہدایہ مطبع مصطفائی جلد اول ص 237 میں ہے۔

والبدن من الابل والبقر الخ وفيه اليضا انالبدنة تنبي عن البدانة وهي الفخامة انتهي مختصرا

ترجمہ۔اور بدن اونٹ اور گائے ہے۔الخ تحقیق بدنہ بدانت سے خبر دیتا ہے۔اور وہ فخامت ہے۔یعنی ڈیل وار ہونا فتاویٰ عالم گیری میں مطبع احمدی جلد اول صفحہ 94 میں ہے۔

البدن من الابل والبقر

ترجمہ۔بدن اونٹ اور گائے دونوں سے ہے ۔اور یہ مضمون حدیث سے بھی ثابت ہے۔کہ عنقریب مذکور ہوگا۔

2۔اللہ تعالیٰ اسی رکوع کے شروع میں فرماتا ہے۔

ترجمہ۔اور ہر گروہ کیلئے ہم نے مقرر کر دی قربانی اللہ کا نام لیں۔چوپائوں کے ذبح پر جو  اللہ تعالیٰ نے انھیں دیئے۔

یہاں فرمایا کہ  چوپائوں کو اللہ نے قربانی کیلئے بنایا ہے۔ اور آٹھویں پارہ چھٹی سورہ سورۃ انعام کے سترھویں رکوع میں چوپائوں کی تفصیل یہ بیان فرمائی ہے۔

﴿ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ‎﴿١٤٣﴾‏ وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ﴾

ترجمہ۔چوپائے آٹھ نر مادہ ہیں۔بھیڑ سے دو۔اور بکری سے  دو۔اور اونٹ سے دو۔اور گائے سے دو۔تو کہہ کیا اللہ نے دونوں نر حرام کیے ہیں۔یادونوں مادہ۔یا وہ جسے اپنے پیٹ میں رکھا دونوں مادہ نے۔ا ن آیتوں سے صاف معلوم ہوا کہ  اونٹ گائے بھیڑ بکری سب کی قربانی  اللہ تعالیٰ نے بتائی ہے۔اس لئے تفسیر مذکور فرمائشی نو نولکشیور کی جلد مستور ص 78 سطر 11 ،12 میں چوپائوں پر اللہ کا نام لینے کے تفسیر میں لکھا ہے۔بے زبان چار پائوں میں سے یعنی اونٹ گائے بکرا اس سے قربانی مراد ہے۔کہ خدا کے نام پر زبح کریں۔اورپچھلی آیت سے یہ بھی کھل گیا کہ گائے بیل بھچا بچھڑا سب کا کھانا حلال ہے۔جس کی حلت خود قرآن میں صراحۃً مذکور ہے۔اللہ تعالیٰ نے پہلے پارے میں دوسری سورۃ بقرہ کے آٹھویں رکوع میں فرمایا ہے۔

﴿ وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ‎﴿٦٧﴾‏ سورة البقرة

ترجمہ۔اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم سے بے شک اللہ تمھیں حکم فرماتا ہے۔ کہ گائے زبح کرو۔ اور ساتویں پارے چھٹی سورت انعام کے دسویں رکوع میں موسیٰ و ہارون وغیر ھما انبیا علیہم الصلواۃ و والسلام کا زکر کر کے مسلمانوں کو حکم دیتا ہے۔

ترجمہ۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ٹھیک راستے پر چلایا تو تو انھیں کی راہ چل اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگلے انبیاء کی شریعت میں جو کچھ تھا وہی ہمارے لئے بھی ہے۔جب تک ہماری شریعت انھیں منسوخ نہ  فرما دے۔تو گائے کی قربانی کرنے کی اجازت یوں بھی ہمیں ثابت ہوئی۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے گائے کا ذبح کیا جانا آج کا نہیں بلکہ کلی شریعتوں سے چلا آتا ہے۔تفسیر مذکورفرمائشی نو لکشیور جلد اول کے ص17 سطر اخیر و ص 18 اول میں اس حکم الہیٰ زبح گائو کی حکمت یوں لکھی۔اُس کھ ذبح کرنے میں نکتہ یہ  تھا کہ گوسالہ پرستوں کی سرزنش ہوا نہیں دکھا دیا کہ جسے تم  نےپوجا وہ ذبح کرنے کے قابل ہیں۔عبادت اور مدح کے لائق نہیں۔

4۔ان سب کے علاوہ اگرفرض کیجئے کہ قرآن مجید میں اگر اورقربانی کا نام تک نہ آیا ہوتاجب بھی گائے کی قربانی قرآن مجیدسے بخوبی ثابت تھی۔قرآن مجید مذہب اسلام کی بنیاد صرف انہیں احکام پر نہیں رکھی جن کا خاص خاص بیان قرآن مجید میں آچکا بلکہ خود قرآن مجید نے اپنے احکام اور اپنے نبی ﷺ کے ارشادات دونوں پر بنائے اسلام رکھی ہے۔اللہ  تعالیٰ فرماتاہے۔

﴿وَمَاآتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَانَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ﴾

جو کچھ رسول تم کو دے وہ لے لو اور جس سے روکے اس سے بچو۔اور فرماتا ہے۔

ترجمہ۔جس نے رسول ﷺ کی اطاعت کی اُس نے اللہ کی اطاعت کی۔اور فرماتا ہے۔

﴿وَمَايَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَإِلَّاوَحْيٌ يُوحَىٰ﴾

ترجمہ۔یہ نبی ﷺ خواہش سے کچھ نہیں کہتا وہ تو صرف خدا کا حکم ہے جو اس کی طرف بھیجا جاتا ہے۔

اور نبیﷺ نے خود گائے قربانی کی اور مسلمانوں کو ایک گائے کی قربانی میں سات سات آدمیوں کے شریک ہونے کا حکم فرمایا۔مذہب اسلام میں نبی کریمﷺ کے احکام کی چھ کتابیں سب سے زیادہ مشہور و مستند ہیں۔جنھیں صحاح ستہ کہتے ہیں۔ان سب کتابوں میں یہ مضمون صراحۃً موجود ہے۔صحیح بخاری شریف میں حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے۔ کہ انھوں نے فرمایا!

ضحي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن تسائه با لبقرة

ترجمہ۔رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیبیوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔صحیح بخاری و مسلم و سنن ابی دائود میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔

امرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ان نشتر ك في الابل والبقرة كل سبعة منا في بدنة

ترجمہ۔ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ اونٹ اور گائے ہر بدنہ میں سات سات آدمی شریک ہوجایئں۔صحیح مسلم شریف میں انھیں سے ر وایت ہے۔

اشنركنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم في الحج والعمرة كل سبعة منا في بدنة فقال رجل لجابر اليشترك في بدنة ما يشترك في الجزور قال ما هي الا من البدن و حضر جابر الحديبية قال نحرنا يومذ سبعين بدنة اشتركنا كل سبعة في بدنة

اور ترمذی و نسائی و ابن ماجہ میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے  روایت ہے۔

قال كنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم فحضر الاضحي فذبحنا البقرة عن سبعة

ترجمہ۔ہم لوگ نبی کریمﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ بقر عید آئی تو ہم نے سات آدمیوں کی طرف سےایک گائے ذبح کی ۔سبحان اللہ جو کام ہمارے پیارے نبی کریمﷺ نے کیا اور ہمیں اس کا حکم دیا۔اسے مذہب اسلام کے خلاف جاننا یا مذہب اسلام میں اس کی اجازت و ہدایت نہ ماننا کیسی کھلی ہٹ دھرمی ہے۔

5۔اس بیان میں ایک بڑی ناانصافی یہ ہے۔ کہ ہمارے تو صرف کتاب آسمانی سے ثبوت چاہا جو ہم روشن طور پر ادا کر چکے۔اور اپنے لئے شاشتر کا دامن پکڑا وید کا نام کیوں نہ لیا جسے اپنے نزدیک کتاب آسمانی بتاتے ہیں۔اگر سچے ہیں۔تو اب اپنے وید  سے گائے کی قربانی کی ممانعت ثابت کریں اور  شاستر کو بنائے مذہب رکھتے ہیں۔تو ہماری بھی کتب فقہ کو بنائے مذہب جانیں۔ہدایہ۔درمختار۔قاضی خان۔عالم گیری۔وغیرہما ہزار دو ہزار کتابیں جس قدر دیکھنا چاہیں دیکھ لیں جن میں قربانی کا باب مذ کور ہے۔ان سب میں قربانی گائے نہایت صریح طور پر مسطور ہے تو اسے خلاف مذہب بتانا صریح دھوکا دینا ہے۔

6۔یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے۔کہ اس بیان ہنود نے خوب ثابت کردیا۔کہ مورتی پوجن اور بتوں کے آگے گھنٹا بچانا سنکھ پھونکنا مہادیوں پر پانی ٹپکانا ہولی دوالی وغیرہ وغیرہ صدھا بایئں کہ ہنود نے اپنی اپنی مذہبی ٹھرا رکھی ہیں۔جن کا زکر اُن کے وید میں کہیں نہیں سب ان کے خلاف مذہب ہیں۔کہ میں کتاب پر بنیادمذہب ہنود ہے اس کا پتہ نہیں دیتے پچھلے ہنود نے محض براہ حیلہ انہیں مذہبی بنا رکھا  ہے۔

7۔سب سے زاید یہ ہے کہ وید جس پر مذہب ہنود کی بنا ء ہے۔خود صاف صاف قربانی گائے کی اجازت دے  رہا ہے۔اخبار پائیز صفحہ 7 کالم 4 مطبوعہ 11 اپریل سن 1894ء میں ایک مضمون چھپا ہے۔کہ ہندوستان قدیم میں گائے کی قربانی اس میں دید سے نقل کیا ہے۔اے اگنی یہ پاک نذر صدق دل سے راگ کی صورت میں تیرے حضور پیش کرتے ہیں۔اور  تمنا یہ ہے کہ یہ سانڈ اور گنیاں تجھے پسند آویں۔رک وید 1616۔47 میں نہ دل سے سونا کا عرق پینے والی  اگنی خالق کی جسے گھوڑے اورسانڈ اور بیل گنیان اور منت کے میڈھے چڑھائے جاتے ہیں۔ستائش کروں گا۔رگ وید 10۔1491 اسی اخبار میں برہنہ پران اور ستیار تھا پرکاش اور ترتیا برہن جلد نمبر 2 باب 8 اور منو کی سامہر تھی ۔1415 وغیرہ ہا کتب مذہب ہنود سے ہندوں کا گایئں ذبح کرنا بخوبی ثابت ہے۔ اسی طرح یہ امرمہارت وغیرہ سے بھی ثابت ہے۔فیصلہ ہائی کورٹ مقدمہ قربانی نمبر 687 میں تاریخ ہنودزمانہ پیش سے حکام ہائی کورٹ نے ثابت کیا ہے۔کہ اگلے ہندو اپنی دینی رسوم میں گئو ہیدہ یعنی گائے کی قربانی کیا کرتے تھے۔اور متقدمین حکمائے نے اس کی تاکید کی تھی تو ثابت ہوا کہ ہندو اپنے وید اور مذہبی کتابوں اور اگلے پشوائوں سب کے خلاف بہ حیلہ مذہب صرف دل دکھانے مسلمانوں کے جن کےمذہب میں قربانی گائے کی صاف صریح اجازت ہے۔امر مذہبی میں یہ مزاحمت بیجا خلاف استحقاق کرنا چاہتے ہیں۔جن کا عقلا ً عرفاً قانوناً کسی طرح انھیں اختیار نہیں۔واللہ اعلم

جواب بہت درست ہے۔عنایت الٰہی عفا اللہ عنہ جواب صحیح ہے محمد منفعت علی۔مدرس مدرسہ عربیہ دیوبند۔جواب صحیح ہے۔خلیل احمد عفی عنہ مدرس مدرسہ عربیہ دیوبند فی الواقع قربانی گائے کی کتاب و سنت سے ثابت ہے۔محمد اشرف علی عفی عنہ(از گروہ اولیا۔۔۔اشرف علی)

اصاب من اجاب ابو الحسن بندہ محمد امین الدین عفی عنہ ۔۔۔لاشک فیہ محمد امین است

الجواب صحیح ؛غلام رسول عفی عنہ۔قربانی گائے کی قرآن و حدیث سے صحیح ثابت ہے۔جواب مجیب حق صریح ہے۔اور بیان ہنود غلط فقط۔واللہ اعلم ۔۔۔عزیز الرحمٰن دیوبندی

و توکل علی العزیز الرحیم۔۔۔یہ جواب قرآن و حدیث کے سراسر مطابق اور مذہب اہل اسلام کے بلا تامل موافق ہے۔فقط العبد محمود حسن عفی عنہ دیو بندی ۔۔۔محمود حسن

یہ بیانات اصول  اسلام یعنی قرآن مجید اور حدیث شریف اورکتب فقہ کے  موافق ہیں کوئی مبالغہ یا خلاف کتاب بات نہیں۔فقط حررہ محمد ناظر حسن دیوبندی۔۔۔۔ناضر حسن

بیا ن ہنود محض غلط اورسراسر کزب ہے۔قرآن و حدیث سے بلاشبہ گائے کی قربانی ثابت ہے ۔فقط حررہ سید محمد نزیر حسین عفی عنہ 1281 ۔۔۔محمد نزیر حسین

فتاویٰ نزیریہ جلد 2 ص456۔457)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 147-152

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ