السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مساجد اور مدارس دینیہ کی تعمیر یاطلبہ مدارس دینیہ کے اخراجات اور مدرسین کی تنخوا ہوں میں چرم قربانی صرف ہوسکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مساجد یامدارس دینیہ کی تعمیر میں یا کسی اور مد میں جووقف ہو ۔زکواۃ۔عشر۔فطرانہ۔اورقربانی کا چمڑہ لگانا جائز نہیں ہاں مدارس دینیہ کے طلباء کے اخراجات اورمدرسین کی تنخواہ وغیرہ میں خرچ ہوسکتا ہے۔ طلبا ء مدارس دینیہ مساکین میں شامل ہیں ۔چنانچہ قرآن مجید میں ہے۔
﴿لِلْفُقَرَاءِالَّذِينَ أُحْصِرُوافِي سَبِيلِاللَّـهِ لَايَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًافِي الْأَرْضِيَ حْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَمِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَايَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًاۗ وَمَاتُنفِقُوامِنْ خَيْرٍفَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٢٧٣﴾
مدرسین اور مبلغین اسلام عاملین میں شامل ہیں۔زکواۃ کے آٹھ مصارف میں سے ایک مصرف ہے۔کیونکہ یہ لوگ عاملین کی طرح اپنی محنت کا معاوضہ لیتے ہیں۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب