سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46) مساجد اور مدارس دینیہ کی تعمیر .... قربانی صرف ہوسکتا ہے یا نہیں؟

  • 3391
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 869

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مساجد اور مدارس دینیہ کی تعمیر یاطلبہ مدارس دینیہ کے اخراجات اور مدرسین کی تنخوا ہوں میں چرم قربانی صرف ہوسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مساجد یامدارس دینیہ کی تعمیر میں یا کسی اور مد  میں جووقف ہو ۔زکواۃ۔عشر۔فطرانہ۔اورقربانی کا چمڑہ لگانا جائز نہیں ہاں مدارس دینیہ کے طلباء کے اخراجات اورمدرسین کی تنخواہ وغیرہ میں  خرچ ہوسکتا ہے۔ طلبا ء مدارس دینیہ مساکین میں شامل ہیں ۔چنانچہ قرآن مجید میں ہے۔

﴿لِلْفُقَرَاءِالَّذِينَ أُحْصِرُوافِي سَبِيلِاللَّـهِ لَايَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًافِي الْأَرْضِيَ حْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَمِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَايَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًاۗ وَمَاتُنفِقُوامِنْ خَيْرٍفَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٢٧٣﴾

مدرسین اور مبلغین اسلام عاملین میں شامل ہیں۔زکواۃ کے آٹھ مصارف میں سے ایک مصرف ہے۔کیونکہ یہ لوگ عاملین کی طرح اپنی محنت کا معاوضہ لیتے ہیں۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 110

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ