سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) قربانی سے متعلق چند سوالات

  • 3389
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1735

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1۔عمر قربانی کی تحقیق   2۔قربانی کا چمڑا 

 3۔چرم قربانی اور امامان مساجد

4،ایک گائے میں متفرق سات اشخاص کی شرکت

صحیح مسلم کی حدیث: لا تذبحو ا الا مسنة

میں لفظ مسنہ کے شرعی اور لغوی معنی کیا ہیں۔؟بعض عالم کہتے ہیں کہ مسنہ کے معنی دو دانت والا جانور ہے۔برس دو برس کی کوئی قید نہیں اور بعض کہتے ہیں کہ دو برس کاہوکر تیسرے سال میں لگا ہو عام ازیں کے دانت ہو یا نہ ہوں ان دونوں میں سے کونسا قول ازروئے تحقیق صحیح و قابل قبول ہے مع دلیل بیان فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجمع البحار میں ہے۔ 

والمسنة تقع علي البقرة والشاة اذا ثنياء ويثليان في السنة الثالثة وليس معني اسنانها كبرها كالرجل المس ولكن معناه طلوع سنها في السنة الثالثة(مجمع البحار جلد 2 ص 148)

یعنی مسنہ کا لفظ گائے بکرے دونو ں پر بولا جاتا ہے۔جب کہ دانت نکالیں اور گائے بکر ی دونوں تیسرے سال میں دانت نکالتی ہیں۔اور ان کے مسنہ ہونے سے یہ مراد نہیں جیسے کہتے ہیں فلاں آدمی مسن ہے۔یعنی بڑی عمر کا ہے۔بلکہ گائے بکری کے مسنہ ہونے کے یہ معنی ہیں کہ تیسرے سال میں ان کے دانت نکلیں۔

نہایہ میں ہے۔

البقرة والشاة يقم عليها اسم المسن اذا اثنيا ويثنيان في السنة الثالثة و ليس معني اسنا نها كبرها كالرجل المسن ولكن معناه طلوع سنها في السنة الثالثة(نہایہ ج 3 ص 203)

اس عبارت کا ترجمہ اور  مطلب بھی وہی ہے جو اوپر مجمع البحار کی عبارت کا گزرا ہے۔صحاح جوہری میں ہے۔

الثني الذي يلقي ثنيته ويكون ذلك في الظلف والحافر في السنة السادسة وفي المحكم الثني من الابل الذي القي ثنية وذلمك في السادسة ومن غنم الداجن في السنة الثانية  تيسا او كان كبشا وفي التهذيب البعير اذا اسنكمل الخامة وطعنفي السادسة فهو ثنيوهوادني ما يجوذ في سن الابل في الا ضاحي وكذلك من البقر والمعذ فا ما الضان فيجوز منها الجزع في الاضاحي وانما سمي البعيرثنيا لانه القي ثنية (تاج العروس جلد 1 ص 63)

فتح الباری میں ہے۔(فتح الباری ص328 جلد3)

ابن التین نے داودی سے نقل کیا ہے۔کہ مسنہ وہ ہے۔جس کے سامنے کے دانت برائے تبدیلی گر جایئں اہل لغت کہتے ہیں۔جو اپنے سامنے کے دانت ڈال دے۔اور یہ اونٹ میں چھٹے سال میں ہوتا ہے۔اور  بکری اور گائے میں تیسرے سال او ر ابن فارس کہتے ہیں۔بکری کا بچہ دوسرے سال میں داخل ہو جائے۔جس کو ثنی بھی کہتے ہیں اور مسنہ بھی۔

ثنی وہ ہے جو سامنے کے دانت ڈال دے۔اور یہ بکری اوردنبہ اور گائے میں تیسرے سال ہوتا ہے۔اونٹ میں چھٹے سال میں محکم میں ہے۔ثنی اونٹوں سے وہ ہے جو سامنے کے دانت ڈالدے اور یہ چھٹے سال میں ہوتا ہے اور بکری دنبہ سے دوسرے سال میں ہوتا ہے اورتہذیب میں کہ اونٹ جب پانچ سال پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو۔ان عبارتوں سے دو باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ مسنہ (یاثنی)اس کوکہتے ہیں جس کے دانت نکلیں بغیردانت نکلے مسنہ (یا ثنی) کہنا ٹھیک نہیں۔دوسرے یہ کہ سالوں کی  تعین ملکوں کے لہاظ سے ہے کیونکہ ان عبارتوں میں کہیں کہا ہے کہ گائے بکری  تیسرے سال میں دانت نکالتی ہے۔کہیں کہا ہے گائے بکرے دوسرے سال میں دانت نکالتی ہے۔چنانچہ ہمارے ملک میں بکرے کے دانت دوسرے سال میں نکل آتے ہیں۔اوراسی بناء پر امام احمد وغیرہ نے دوسرے سال میں مسنہ یا ثنی کہا ہے او امام شافعی وغیرہ نے تیسرے سال میں ملاحظہ ہو عون لامعبود جلد 3 ص 3 پس اصل یہی ہے۔ کہ دو دانت نکلے بغیر قربانی نہ کی جائے خواہ سا ل سے اوپر ہو۔اور خواہ کتنا موٹا تازہ ہو۔ورنہ قربانی شکی ہوگی۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 108-112

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ