السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کا جانور بیمار ہونے کی وجہ سے فروخت کردیا اب کیا حکم ہے۔؟
قربانی کے گوشت اور چمڑے کا حکم؟
کیا قربانی کی کھالیں امام مسجد کو جائز ہیں۔؟
حضرت مولانا حافظ عبد القادر صاحب روپڑی۔۔۔السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ!
حسب زیل مسائل کا فوری جواب عنایت فرمائیں۔
سوال۔1 زید نے عید الاضحیٰ سے قریباً چھ ماہ پیشتر قربانی کیلئے 29 روپے میں دنبہ خریدا دو ماہ بعد بیمار ہو گیا جس کو ستر ہ روپے میں فروخت کر دیا۔کیا زید کو اب دنبہ ہی خریدنا چاہیے۔یاگائے میں بھی شریک ہو سکتا ہے۔؟
سوال۔2 قربانی کے گوشت اور چمڑوں کا کیا حکم ہے۔؟
سوال 3۔کیا قربانی کی کھالیں امام مسجد کو دینی جائز ہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جتنے روپے میں جانور فروخت کیا گیا۔ وہ قربانی کے علاوہ دوسری جگہ صرف نہیں ہو سکتے۔لہذا اگر زید کو اتنی رقم میں دنبہ وغیرہ نہ مل سکے تو گائے میں شریک ہو سکتا ہے۔آجکل گرانی ہےاگر اتنے میں حصہ نہ مل سکے تو مذید روپے ان میں شامل کرے۔بہر صورت قربانی کے روپے ہی میں صرف ہوں گے۔
2۔قربانی کا گوشت نہیں فروخت کرنا چاہیے۔خود کھائے کچھ راہ للہ تقسیم کرے۔عزیز رشتہ داروں کودینا بھی جائز ہے۔قربانی کے گوشت کوخشک کر کے ذخیرہ بھی کر سکتے ہیں۔قصاب کو گوشت اجرت میں دینا منع ہے۔اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کی قربانی نہ ہوگی۔
3۔زکواۃ ۔فطرانہ۔قربانی کی کھالیں۔یہ کسی چیز کا معاوضہ نہیں ہو سکتیں۔کیونکہ یہ صدقات ۔خیرات کی قسم سے ہیں۔یہ مسکینوں وغیرہ کا حق ہے۔ان کی تنخواہ کے قایم مقام قرار دینا۔اس سے صدقہ خیرات باطل ہو جاتا ہے۔نہ زکواۃ۔نہ قربانی۔نہ فطرانہ ادا ہوتا ہے۔یہ چیزیں مساکین کو مفت دینی چاہییں۔اگر امام مسکین ہے اور امام نہ ہونے کی حالت میں بھی یہ چیزیں امام کو دی جاتی تھیں۔تو پھر امامت کے وقت بھی جائز ہو سکتی ہیں۔لیکن دیہات وغیرہ کا سلسلہ اس قسم کا نہیں وہ امام نہ ہونے کی حالت میں بچوں کو تعلیم نہ دینے کی حالت میں۔امام کو نہیں دیتے۔اور امام ہونے کی حالت میں دیتے ہیں۔اس بناء پر ان لوگوں کے یہ صدقات ۔خیرات ضائع ہیں۔
(تنظیم اہل حدیث جلد 17 ش 38/39)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب