سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) کیا نماز عید سے پہلے قربانی درست ہے۔؟

  • 3383
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1222

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مفتی دوراں حضرت العلام حافظ صاحب۔۔۔السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وربرکاۃ

حسب زیل مسائل حل فرما کر شکریہ کا موقع بخشیں۔ (محمد یوسف بیدیاں)

1۔اگر کوئی شخص قبل عید الاضحیٰ کے صبح سورج نکلے ناخن یاحجامت بنوالے تو جائز ہے یانہیں؟

2۔کیا افعل ولا حرج جو حضورﷺ نے بعض احکام کی  تقدم و تاخیر کے متعلق مسائل کو  جواب  یا کہ کوئی حرج نہیں۔وہ صرف حاجیوں کیلئے تھا یاعام مسلمانوں کےلئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

﴿وَلَاتَحْلِقُوارُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ﴾

 (یعنی قربانی حلال ہونے سے پہلے سر نہ مونڈو)

دوسری جگہ قربانی کا زکر کر کے فرمایا!

ثُمَّ لْيَقْضُواتَفَثَهُمْ (29)

 (یعنی قربانی کے بعد میل کچیل پوری کریں۔)

منتقي باب ما يجتنبه في العشر من ارادا التضحيه

(یعنی جس کے لئے قربانی ہو وہ ذی الحجہ کاچاند چڑھنے کے بعد حجامت نہ کرائے۔یہاں تک کہ قربانی کرے۔)جابر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث میں ہے۔ (تنظیم اہل حدیث لاہور جلد 2 /اپریل سن 1965ء)

جواب۔ 2

مشکواۃ  باب فی الاضیحیٰ میں  حدیث ہے۔کہ آپ ﷺ نماز عید پڑھ کر فارغ ہوئے۔توقربانیوں کاگوشت  دیکھا جو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے کی گئیں۔فرمایا! جس نے نماز سے پہلے زبح کیا وہ اس کی جگہ اورزبح کرے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیرحاجیوں سےتقدیم تاخیر ہوجائے تو معاف نہیں۔ہاں معاملہ طاقت سے باہر ہوجائے۔تو بحکم

﴿لَايُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًاإِلَّاوُسْعَهَا﴾

معاف ہوسکتا ہے۔

جیسے مکمل حجامت کروانے کے بعد قربانی یاد آئی تواب حجامت بس کی شے نہیں اس لئے جس حالت میں ہے قربانی کرو۔اللہ تعالیٰ قبول کرنیوالا ہے۔مگر یہ اس  صورت میں ہے کہ قربانی سے پہلے حجامت حرام ہو۔اگر حرام نہ ہو تو پھر حجامت کے بعد قربانی کرنا مستحب کے خلاف ہے۔قربانی کرنے میں کوئی خلل نہیں۔لیکن نیل الاوطار جلد4 ص342 میں حرمت کو ترجیح دی ہے۔اسلئے حتی الوسع قربانی سے پہلے حجامت کرانے میں احتیاط چاہیے۔(عبد اللہ امرتسری (روپڑی)

(تنظیم اہل حدیث 2 اپریل سن1965ء)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 100-101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ