السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص مقروض ہو گیا اس پر قربانی اور زکواۃ ہے۔اور جو رقم کسی کو دی گئی ہو۔اس میں زکواۃ کا کیا حکم ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال کا جواب حضرت العلام کا رقم فرمودہ درج زیل ہے۔
اگرجایئداد بھی ہو جس سے قرض ادا ہوسکتا ہے۔تو زکواۃ دینی پڑے گی۔ورنہ نہیں۔
اور جو لوگوں کی طرف قرض ہے۔اس کا حکم یہ ہے کہ جو آسانی سے مل سکتا ہے۔اس کی زکواۃ دے۔اور جو باوجود کوشش کے وصول نہیں ہوتا وہ مال ضماء کے حکم میں ہے۔اس پر صرف ایک سال کی زکواۃ ہے۔جو کہ وصول ہو خواہ کئی سال گزر جائیں۔
(موطا امام مالک مع شرح زرقانی جلد2 ص 106)
رہا قربانی کا مسئلہ تو اس کا حکم بھی زکواۃ والا ہے۔صرف اتنا فرق ہے۔کہ زکواۃ میں نصاب شرط ہے۔اور قربانی میں نصاب شرط نہیں۔کیونکہ حدیث میں مطلق آیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے۔(منتقی مع نیل الاوطار ص 385)
(اخبار تنظیم اہل حدیث لاہور جلد17 ش36)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب