سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) قربانی کی گائے کے حصص میں کیا کوئی بریلوی شریک ہو سکتا ہے۔؟

  • 3376
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 983

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کی گائے کے حصص میں کیا کوئی بریلوی شریک ہو سکتا ہے۔جبکہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے۔اگر اس کی شرکت جائز ہو تو مرزائی کے متعلق کیا خیال ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گائے  وغیرہ کی قربانی کے حصص میں بریلوی عقیدہ کے شخص شامل ہوسکتا ہے۔اس میں بظاہر کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔کیونکہ اس کے عقیدے کی خرابی باقی شرکاء کے حصص کی حلت پر اثر انداز نہیں ہوسکتی جبکہ وہ بھی قربانی سنت یا واجب سمجھ کر کرتا ہے۔کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ملتی کہ منافقین مدینہ کو مسلمانوں کی قربانیوں میں شریک نہ کیا گیا ہو۔جب منافقین کی شرکت ہو سکتی ہے۔تو بریلوی عقیدہ ان سے بد تر نہیں ہے۔باقی رہی مرزائی کی شرکت تو  اس کے متعلق بھی حرام کا فتویٰ نہیں لگا سکتے بہر حال اگرچہ مرزائی کتاب و سنت کی رو سے کافر اوردائرہ اسلام سے خارج ہے۔مگر اس کا کفر اس کے اپنے حصے کیلئےخرابی کا سبب بن سکتا ہے۔باقی لوگوں کے حصول پر اس کا کفر خارج نہیں ہوسکتا۔ اس کی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ اگر کوئی مرزائی ہمارے پیچھے آکر نماز پڑھ لے تو ہماری نماز اورجماعت میں اس کی شرکت سے کوئی خرابی واقع نہیں ہوگی۔صرف اس اکیلے کی نماز نہیں ہوگی کیونکہ وہ کافر  ہے،۔اور کفر کے ساتھ کوئی بھی عبادت قبول نہیں ہوتی(مولانا محمد علی جانباز سیالکوٹ)

(اہل حدیث لاہور جلد 1 ش 9)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ