سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ دریافت طلب امر یہ ہے کہ جب باجماعت وتر پڑھیں جائیں اور رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھی جائے تو اس کا کیا طریقہ ہے: ۱۔ ہاتھ اُٹھائے جائیں؟ ۲۔ دعائے قنوت اونچی آواز سے پڑھی جائے؟ ۳۔ اگر ہاں تو پھر کیا دعائے قنوت کے لیے جو واحد ک
جواب: براہ مہربانی ایک پوسٹ میں ایک ہی سوال کیا جائے۔
ہاتھ اُٹھائے جائیں؟
شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیے ہوئے فرماتے ہیں:
اور اس ميں وہ ہاتھ اٹھائے، عمر رضى اللہ تعالى عنہ سے يہ ثابت ہے، جيسا كہ بيھقى رحمہ اللہ تعالى نے روايت كى اور اسے صحيح كہا ہے.
ديكھيں: سنن بيھقى ( 2 / 210 ).
اور دعاء كے ليے سينہ كے برابر ہاتھ اٹھائے اس سے زيادہ نہيں، كيونكہ يہ دعاء ابتھال يعنى مباہلہ والى نہيں كہ انسان اس ميں ہاتھ اٹھانے ميں مبالغہ سے كام لے، بلكہ يہ تو رغبت كى دعاء ہے، اور وہ اپنے ہاتھوں كو اس طرح پھيلائے كہ اس كى ہتھيلياں آسمان كى جانب ہوں...
اور اہل علم كے كلام سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ اپنے ہاتھوں كو ملا كر ركھے جس طرح كہ كوئى شخص دوسرے سے كچھ دينے كا كہہ رہا ہو.
۲
۔ دعائے قنوت اونچی آواز سے پڑھی جائے؟
قنوت نازلہ کی طرح قنوت الوتر کو بھی جہری وتر کی نماز جہری ہونے کی وجہ سے جہرا پڑھا جائے گا۔
۳۔ اگر ہاں تو پھر کیا دعائے قنوت کے لیے جو واحد کے صیغے استعمال کیے گئے ہیں، ان کو جمع میں بدلا جاسکتا ہے؟
بعض اہل علم واحد کے صیغہ کی جمع کے صیغہ کے ساتھ تبدیلی کے قائل ہیں جبکہ بعض دوسرے قائل نہیں ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ اگر تو مقتدی نے امام کی دعا پر آمین کہنا ہو تو پھر امام جمع کو صیغہ استعمال کرے۔ اور اگر سری دعا ہو تو پھر امام واحد کا صیغہ استعمال کرے جیسا کہ احادیث میں استعمال ہوا ہے۔تفصیل کے لیے لنک دیکھیں:
اے مجھے ہدايت والوں ميں ہدايت نصيب فرما، اور مجھے عافيت دے، اور ميرا كارساز بن، اور تو نے جو مجھے ديا ہے اس ميں بركت عطا فرما، اور جو تو نے فيصلہ كيا ہے اس كے شر سے مجھے محفوظ ركھ، كيونكہ تو ہى فيصلہ كرنے والا ہے تيرے خلاف كوئى فيصلہ نہيں كر سكتا، اور جس كا تو ولى بن جائے اسے كوئى ذليل نہيں كرسكتا، اور جس كے ساتھ تو دشمنى كرے اسے كوئى عزت نہيں دے سكتا، اے ہمارے رب تو بابركت اور بلند ہے، اور تيرے علاوہ كہيں جائے پناہ نہيں "
اور آخرى جملہ " ولا منجا منك الا اليك " ابن مندہ نے " التوحيد" ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے حسن قرار ديا ہے، ديكھيں: ارواء الغليل حديث نمبر ( 426 ) اور ( 429 ).
سنن ابو داود حديث نمبر ( 1425 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 464 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 1746 ).
پھر اس دعاء كے بعد نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھے.
ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 4 / 14 - 52 ).
۵۔ اگر نہیں صحیح تو صحیح دعائے قنوت کی طرف رہنمائی فرمادیں۔