السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص مقروض ہوگیا اس پر زکواۃ اور قربانی ہے۔اور جو رقم کسی کو قرض دی گئی ہو۔اس پر زکواۃ ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اور جائداد بھی ہو جس سے قرض ادا ہوسکے۔تو زکواۃ دینی پڑے گی۔
اور جو لوگوں کی طرف قرض ہے۔اس کا حکم یہ ہے کہ جو آسانی سے مل سکتا ہے۔اس کی زکواۃدے اور جو باوجود کوشش کے وصول نہیں ہوتا وہ مال صمار کے حکم میں ہے۔اس پرصرف ایک سال کی زکواۃ ہے۔جب کہ وصول ہو ۔خواہ کئی سال گزر جایئں۔ملاحظہ ہو۔
(موطا امام مالک مع شرح زرقانی جلد2 ص106 وغیرہ)
رہا قربانی کا مسئلہ تو اُس کا حکم بھی زکواۃ ولا ہے۔صرف اتنا فرق ہے کہ زکواۃ میں نصاب شرط ہے۔اور قربانی میں نصاب شرط نہیں۔کیونکہ حدیث میں مطلق آیا ہے۔چنانچہ ارشاد ہے۔
علي كل اهل بيت في كل عام اضحية عتيرة
(رواہ احمد۔ابن ماجہ۔ترمذی۔وقال ھذا حدیث حسن غریب)
عتیرہ وہ ہے جو ماہ رجب میں ایک جانور زبح کیا کرتے تھے۔لیکن یہ حکم دوسری احادیث سے منسوخ ہے۔(تنظیم اہل حدیث جلد 18 ش 37)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب