السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زکوٰۃ کا مال مسجد پر صرف ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس صورت کا حالت اضطرار کا کیا حکم ہے، اہل مسجد غریب ہیں وہ یکمشت اتنا روپیہ جمع نہیں کر سکتے جس سے مسجد تیار ہو سکے، اس سے وہ زکوٰۃ کا مال اپنی جماعت سے کچھ سالوں کا جمع کیا ہوا مسجد پر لگا سکتے ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کا جواب پرچہ تنظیم اہل حدیث جلد ۱۲ نمبر ۲۱ مورخہ ۲۱ جنوری ۱۹۶۰ء ۱۶ رجب ۷۹ھ میں بڑے واضح دلائل کے ساتھ دیا گیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مسجد پر زکوٰۃ کا مال لگنے میں شبہ ہے۔ا ور مشتبہ مسجد میں نماز بھی مشتبہ ہے اس لیے اس میں احتیاط چاہیے۔ عبد اللہ امرتسری روپڑی۔ تنظیم اہل حدیث جلد ۱۲ شمارہ ۲۴
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب