سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(19) قربانی کا گوشت شرعا تین حصے کرنا چاہیے۔؟

  • 3364
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1229

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کا گوشت شرعا تین حصے کرنا چاہیے۔یا ایسے ہی جتنا چاہے فقراء و مساکین کو صدقہ کیاجائے؟ فقراء ومساکین کا حق متعین فرمایئں۔نیز قربانی کا گوشت صدقہ ہے یا ہبہ؟ واضع فرمایئں۔نیز رواج ہے کہ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ امام کے پاس جمع کرتے ہیں۔ اوراس گوشت کوفقراء و مساکین کو دینے کے بعد جو گوشت بچتا ہے۔اس کو آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔کیا یہ شرعاً جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کاگوشت قربانی کرنے والا خود کھا سکتا ہے۔اور دوسروں کو بھی دے سکتا ہے۔اللہ فرماتا ہے۔(سورہ حج)

یعنی ان مقررہ دنوں میں اللہ تعالیٰ کا نام یادکرو۔ان چوپایوں پرجو پالتو ہیں۔پس تم خود بھی اسے کھائو۔اوربھوکے فقیروں کو بھی کھلائو۔تفسیرابن کثیر میں ہے۔ کہ بعض کہتے ہیں کہ تین حصے کرنے چاہیے تہائی اپنا تہائی ہدیہ دینے کیلئے اورتہائی صدقہ دینے کیلئے پہلے قول والے اوپر کی آیت کی سند لاتے ہیں۔اور دوسرے قول والی آیت وَأَطْعِمُواالْقَانِعَوَالْمُعْتَرَّۚ

 کو دلیل میں پیش کرتے ہیں جو سورۃ حج میں ہے۔پوری آیت یہ ہے۔(سورہ حج آیت 36)

یعنی قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ کے نشانات مقرر کر د یئے ہیں۔ان میں تمھیں نفع ہے۔پس انھیں کھڑا کر کے نام خدا پڑھ کر نحر کرو۔پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جایئں۔توانھیں خود بھی کھائو۔اور سوال سے رکنے والے اور نہ رکنے والے مسکینوں کو بھی کھلائو۔اسی طرح ہم نے چوپایوں کو  تمہارے ماتحت کر رکھا ہے۔تاکہ تم شکر گزاری کرو۔

حافظ ابن کثیر ؒ اس آیت کی تفسیرمیں لکھتے ہیں۔کہ بعض سلف تو فرماتے ہیں۔کہ یہ کھانا مباح ہے۔امام مالک فرماتےہیں۔کہ مستحب ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ واجب ہے۔اور مسکینوں کو بھی وہ خواہ گھروں میں بیٹھنے والے ہوں۔یا دربدر سوال کرنے والے یہ بھی مطلب ہے کہ قانع تو وہ ہے جو صبر سے گھر میں بیٹھا رہے اور معتر وہ ہے جو ادھر اُدھر سے آئے جائے لیکن سوال نہ کرے۔یہ بھی کہا گیا ہے۔کہ قانع وہ  ہے جو صرف سوال پر یس کرے اور وہ جو سوال تو نہ کرے۔لیکن اپنی عاجزی اور مسکینی کا اظہار کرے۔یہ بھی مروی ہے کہ قانع وہ ہے۔جو مسکین ہو آنے جانے والا اور معتر سے مراد دوست اور ناتواں اور وہ  پڑوسی جو گو مالدار ہو ں لیکن تمہارے ہاں جو آئے جائے اسے وہ دیکھتے ہوں۔وہ بھی ہیں۔رکھتے ہوں۔اور وہ بھی جو امیر فقیر موجود ہوں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانع سے مراد اہل مکہ ہیں۔امام ابن جریرؒ کا فرمان ہے۔قانع سے مراد تو سائل ہے۔کیونکہ وہ اپنا ہاتھ سوال کے لئے دراز کرتا ہے۔او ر معتر سےمراد وہ جو میرے پھیرے کرے تاکہ کچھ مل جائے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گوشت کے تین حصے کرنے چاہیے۔تہائی اپنے کھانے کو تہائی دوستوں کو دینے کو تہائی صدقہ کرنے کو حدیث میں ہے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمھیں قربانی کے گوشت کو جمع کرنے سے منع کیاتھا۔کہ تین دن سے زیادہ تک نہ روکا جائے۔اب می اجازت دیتا ہوں کھائو اورجمع کرو جس طرح چاہو۔اور  روایت میں ہے کہ کھائو۔جمع کرو۔صدقہ کرو او ر قرآن نے فرمایا! خود کھائو اور محتاجوں کو دو اگر کوئی شخص اپنی قربانی کاسارا گوشت خود کھائے تو ایک قول یہ ہے کہ اس پرکوئی حرج نہیں۔بعض کہتے ہیں اس پر ویسی ہی قربانی یا اس کی ادائیگی ہے۔بعض کہتے ہیں آدھی قیمت دے۔بعض آدھا گوشت اور بعض کہتے ہیں کہ اس کے اجزاء میں چھوٹے چھوٹے جز کی قیمت اسکے زمہ ہے باقی معاف ہے۔صورت مسئولہ میں عدم جواز کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

فَكُلُوامِنْهَاوَأَطْعِمُواالْقَانِعَوَالْمُعْتَرَّۚ

سے جواز کی صورت ثابت ہوتی ہے،۔واللہ اعلم

(اخبار اہل حدیث دہلی جلد 10 ص 9)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

 

جلد 13 ص 57

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ