سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) کیا حاجی پر قربانی فرض ہے؟

  • 3360
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1016

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے کہا قربانی حاجی پر فرض ہے غیر حاجی مرضی کا مالک ہے کسی اور طریق سے خیرات کر سکتا ہے۔اول عشرۃ زالحجہ میں نماز سے پہلے حجامت بھی بنوا سکتاہے۔مکرر آنکہ مسائل قربانی میں سنا جاتا ہے۔کہ اگر غیر مستطیع بعد نماز حجامت بنوائے تو ہربال کے بدلے ایک ایک قربانی کا ثواب  ہے۔مسئلہ فہم سے بالا تر ہے کیا یہ صحیح ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر حاجی کے حق میں بھی قربانی سنت ہے۔یہ مضمون احادیث  میں ہے۔جو قربانی نہ کرے وہ  ہمار ی عید گاہ میں نہ آئے۔وغیرہ اور خود آپ ﷺ نے حالت حضر میں قربانی کی باقی حجامت والا مسئلہ کتابی نہیں خیالی ہوگا۔اللہ اعلم(اہل حدیث 26 اگست سن1932ء)

تعاقب

اہل حدیث مجریہ 26 اگست 1932ء میں قربانی غیر مستطیع کے متعلق فرمایا ہے۔حجامت والا مسئلہ کتابی نہیں خیالی ہوگا۔غالبا ً سائل کی نظر اس حدیث پر ہے خیالی نہیں۔

(رواہ احمد ابودائود و نسائی)

یعنی عبد اللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر میرے پاس سوائے اس بکری جو عطیہ کی میرے پاس ہے۔ایک شخص کی ہے۔کچھ نہ ہو تو  اس کو قربانی کردوں۔آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔(کیونکہ وہ چیز غیر کی ہے۔تم اس کے مالک نہیں) ہاں اپنے سر کے بال کتروالو حجامت کر والو ناخن ترشوالو مونچھیں ترشوالو زیر ناف مونڈ لو پس یہی تمہارے لئے پوری قربانی کا ثواب اللہ کے نزدیک ہے۔(اہل حدیث 18 نومبر سن1932ء)(حکیم عبد الرزاق از رنگون)(فتاوی ثنائیہ جلد 1 ص 515)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 50

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ