السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی جو میت کی طر ف سے کی جائے۔اُس کا گوشت اغنیاء و فقراء دونوں کھا سکتے ہیں۔یا صرف مساکین ہی کو دیاجائے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی جو میت کی طرف سے اسی طرح ہے جیسے زندہ کی طرف سے جس طرح اسکو سب کھا سکتے ہیں۔اسکو بھی کھا سکتے ہیں۔
میرے نزدیک میت کی طرف سے جو قربانی کی جائے اُسکا گوشت صاحب نصاب کو اور قربانی کرنے والے کو کھانادرست ہے۔نہ درست ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنی طرف سے اور اپنی امت کی طرف سے قربانی کرتے تھے۔اور آپ کی امت میں بعض لوگ مر بھی گئے تھے۔لیکن یہ ہر گز ثابت نہیں کہ یہ گوشت رسول اللہﷺ نے خود نہیں کھایا اور کل گوشت یا بقدر حصہ اموات کے صدقہ کردیا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کی طرف سے ایک قربانی کرتے تھے۔لیکن حضرت علی کا اس قربانی کے گوشت کو خود نہ کھانا اور کل گوشت کو صدقہ کر دینا ہر گز ثابت نہیں رہا فتویٰ عبد اللہ بن مبارک کا سویہ ان کی رائے ہے اور انکی رائے پر کوئی دلیل صحیح قائم نہیں ہے۔عون المعبود شرح سنن ابی دائود جلد ثالث ص50 میں اس کی بحث تفصیل کے ساتھ لکھی گئی ہے۔
من شاء الاطلاع عليه فليس اجع اليه والله تعالي اعلم
(کتبہ محمد عبد الرحمٰن المبارک بلوری عفاء اللہ عنہ ) (فتاویٰ نزیریہ جلد2 ص444۔445)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب