سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(206) جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اس کی تجارت کا حکم

  • 3330
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 695

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اور دوکاندار کو معلوم ہیں کہ یہ  اشیاء بت پر چڑھائی جاہیں گی اس کافروخت کرنا شرع میں کیسا ہے۔اور فروخت کرنے والا کس گناہ کا مرتکب ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وہ ایسی چیز ہے جو سوائے چڑھاوے کے کھانے پینے  میں بھی آسکتی ہے جیسے حلوہ وغیرہ تو اس چیز کا بینا جائز ہے چاہے چڑھاوے والا اس کو کسی بت پرچڑھاوےاوراگر ایس یہے کہ خاص شرک میں کام آتی ہے تو  اس کا فروخت کرناجائز نہیں لَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ (اہلحدیث امرتسر ص13 16 دسمبر 1932ء) (فتاوی ثنائیہ جلد 2 ص 407)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 207

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ