السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے یہاں عام پیداوار مکئی ہے۔ اور اس کا خرچ بھی زیادہ ہے۔ گندم اور جو کی پیداوار کم ہے۔ اور خرچ بھی کم ہے، لہٰذا فطر میں بھی ہم مکئی دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور دھان بھی جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو نصف صاع دے سکتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ فطر کے متعلق دو حدیثیں آئی ہیں، ایک صاع کی دوسری نصف صاع کی، قحط سالی کے زمانے میں نصف صاع والی حدیث پر عمل کرنا انشاء اللہ کافی ہو گا، صاع مدنی انگریزی اڑھائی سیر کے برابر ہے جس ملک میں جو چیز طعام یعنی قابل قوت ہو اس میں سے صدقہ فطر ادا کرنا جائز ہے۔ اللہ اعلم۔ (اہل حدیث جلد ۴۰ نمبر ۳۹)
شرفیہ:… صدقہ فطر کی حدیثیں صحیحین وغیرہ میں ثابت ہیں: صاع من تموا وشعیرا ایک روایت میں ابو سعید خدری سے یہ بھی آیا ہے کما زکوٰۃ الفطر اذا کان فینا رسول اللّٰہ ﷺ صاعا من طعام اور جامع ترمذی میں اور مستدرک حاکم وغیرہ مدان من قمح بھی آیا ہے۔ روایات میں کچھ کلام ہے مگر متعدد روایات ہیں۔ لہٰذا قوت حاصل ہے تو دو مد بھی جائز ہے یعنی گیہوں کے اور ہر اناج کا ایک صاع فطرہ ہے۔ صرف گیہوں کا نصف ہے۔ اور قحط کی شرف نہیں مطلقاً جائز ہے ملاحظہ ہو نیل الاوطار وغیرہ۔ اور صاع نبوی کا پیمانہ میں نے خود وزن کیا ہے۔ جو ایک مدنبوی۔ گندم عمدہ پونے تین پائو کا ہے اور جو گندم ذرا کمزور ہے اور جو گندم ذرا کمزور اور ہلکا ہے وہ تین پائو سے ذرا کم ہے، مگر ڈہائی سیر مطلقاً نہیں تین ہی صحیح ہے۔ اور مسور، چنا، جو جوار، مٹر ماش وغیرہ غلے ہر ایک کا وزن ایک نہیں مختلف ہے۔ جو ۹ چھٹانک کا ایک مد ہے۔ جو ایک صاع سوا دو سیر ہے۔ اور گیہوں پورے سیر کا ایک صاع۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب