سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) صدقہ فطر میں نقد قیمت دینا درست ہے یا نہیں۔

  • 3318
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1849

سوال

(91) صدقہ فطر میں نقد قیمت دینا درست ہے یا نہیں۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صدقہ فطر میں نقد قیمت دینا درست ہے یا نہیں، اگر درست ہے تو آپ کے پاس اس کی دلیل کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ فطر میں قیمت دینے کا کوئی حرج نہیں، بخاری شریف میں باب العرض فی الزکوٰۃ میں ہے:
((قال معاذ لا بل الیمن ائتو فی العرض ثیاب خمیص او لبیس فی الصدقة مکان الشعیر والذرة اہون علیکم اخیرا لاصحاب النبی ﷺ))
’’یعنی حضرت معاذ نے اہل یمن کو کہا کہ بجائے جو اور جوار کے باریک کپڑے اور عام پہننے کے کپڑے صدقہ میں ادا کرو۔یہ تمہارے لیے آسان ہے اور اصحاب رسول کے لیے زیادہ فائدہ مند۔‘‘
اس روایت میں اگرچہ انقطاع ہے، لیکن اما م بخاری محدث کا اس سے استدلال کرنا اس کو تقویت دیتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقات میں مصرف کی حاجت کو مد نظر رکھتے ہوئے قیمت ادا کرنے سے کوئی ہرج نہیں، یہ روایت اگرچہ زکوٰۃ کے بارے میں ہے لیکن جیسے صدقہ فطر میں ((اغنوا هم فی هذا الیوم)) (دارقطنی) ’’یعنی عید کے دن غرباء کو بے پرواہ کرو‘‘ اس سے بھی معلوم ہوا کہ غرباء کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر غلہ کے حساب سے نقدی قیمت دی جا سکتی ہے اس کے علاوہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نصف صاع گندم کو دوسری اشیاء کے صاع کے برابر قرار دیا اور ظاہر ہے کہ نصف صاع وزن میں تو باقی اشیاء کے صاع کے برابر نہیں۔ لہٰذا مراد قیمت ہو گی۔ اس سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ غلہ کے حساب سے نقد دینا بھی جائز ہے۔ (عبد اللہ امر تسری) (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۸ شمارہ ۳۰۔۳۱)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 204۔205

محدث فتویٰ

تبصرے