السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صدقۃ الفطرکے بارے میں جو کچھ حدیث شریف میں آیا ہے وہ صاع اور مد کا ذکر ہے وزن کا ذکر نہیں، اور یہ ظاہر ہے کہ بعض چیز مد اور صاع میں بہ نسبت وزن کے کچھ کم و بیش ہو گی ان وجوہات سے ایک شخص کا قول ہے کہ مد یا صاع سے فطرہ دینا ناجائز ہے وزن کر کے دینا ہو گا آیا اس کا قول موافق شرع شریف کے ہے یا نہیں مدلل بیان فرما کر دل کو تشفی دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صاع سے صدقہ فطر ادا کرنا درست ہے، نبی ﷺ نے ہمیشہ صاع سے ادا فرمایا ہے وزن کا کوئی ثبوت نہیں ہے جو شخص یہ کہتا ہے کہ صاع اور مد سے صدقۃ الفطر ادا نہیں کرنا چاہیے اس کا قول غلط ہے البتہ وزن سے بھی ادا کرنا جائز ہے کیونکہ یہاں صاع کا رواج نہیں ہے تو صاع کا اندازہ جو علماء کرام نے پونے تین سیر کا کیا ہو سہولت کے لیے کیا ہے جیسا کہ مسلک الختام شرح بلوغ المرام میں تفصیل کے ساتھ درج ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔(عبد السلام بستوی مدرس ریاض العلوم اردو بازار دہلی۔ اہل حدیث دہلی جلد نمبر۹۔ شمارہ نمبر۸ ۱۳۷۰ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب